تہران (ویب ڈیسک) ایران کے صدر حسن روحانی نے ملک کی خراب معیشت کی ذمہ داری امریکا، اسرائیل اور سعودی عرب پر عائد کرتے ہوئے عوام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان ممالک کو بد دعائیں دیں۔
خبرایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق حسن روحانی نے ایرانی عوام سے کہا کہ ‘اپنی تمام بد دعائیں ان کو دیں جنہوں نے موجودہ صوت حال پیدا کی ہے جن میں امریکا اور اسرائیل شامل ہے’ انہوں نے سعودی عرب پر بھی الزامات عائد کیے۔
خیال رہے کہ ایران اور امریکا سمیت دیگر مغربی اور عالم طاقتوں کے درمیان 2015 میں جوہری معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت ایران سے معاشی پابندیاں ہٹادی گئی تھیں تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی صدر بننے کے بعد گزشتہ برس اس معاہدے سے دست برداری کا فیصلہ کرتے ہوئے ایران پر پابندیاں بحال کرنے کا اعلان کیا تھا۔
امریکی پابندیوں کے بعد ایرانی معیشت تنزلی کا شکار ہوئی اور گزشتہ برس حسن روحانی کے دوبارہ صدر منتخب ہونے کے بعد ملک بھر میں ان کی حکومت پر کمزور معیشت کے باعث ملک کے اندر عوام اور دیگر حلقوں کا شدید دباؤ ہے اور اسی دباؤ کے نتیجے میں انہوں نے ملکی معیشت کی کمزوری کا ذمہ دار ان ممالک کو ٹھہرایا۔
حسن روحانی نے اپنے بیان میں یہ واضح نہیں کیا کہ ایرانی قوم ان ممالک کے خلاف کس طرح کا سخت ردعمل دیں۔
ایرانی صدر نے دعویٰ کیا کہ امریکا کا منصوبہ ہے کہ ایرانی قوم پر ‘دباؤ’ ڈالا جائے لیکن واشنگٹن اپنے مقاصد حاصل نہیں کرپائے گا۔
قبل ازیں حسن روحانی نے قدرتی گیس کے ایک بڑے منصوبے کے نئے مرحلے کا افتتاح کے موقع پر ایران میں مہنگائی پر بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران کی مہنگائی کی شرح ’20 فیصد سے زیادہ’ ہے اور 8 کروڑ آبادی کے حامل ملک میں 30 لاکھ افراد بے روزگار ہیں۔
اپنے خطاب میں انہوں نے سرکاری اور نجی سطح پر تنخواہیں اور پنشن بڑھانے کا بھی وعدہ کیا تھا۔
ایران میں جاری افراط زر اور خراب معیشت سے ملک کے کم آمدنی کے حامل عوام متاثر ہوئے ہیں اور عوام کی ایک بڑی تعداد بدترین معاشی صورت حال پر حسن روحانی سے استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
حسن روحانی 2013 میں پہلی مرتبہ ایران کے صدر منتخب ہوئے تھے اور اپنی 5 سالہ مدت مکمل کرنے کے بعد2018 میں ایک مرتبہ پھر منتخب ہوئے تھے۔
انہوں نے ایرانی عوام سے وعدہ کیا تھا کہ ملک کی معیشت کو بہتر کرلیا جائے گا اور عالمی برادری کے ساتھ تعلقات کو مزید بہتر کرلیا جائے گا۔