ینگون (ڈیلی اردو/وی او اے) پناہ گزینوں کے ایک امدادی گروپ نے بدھ کے روز وائس آف امریکہ کو بتایا کہ میانمار کی فوج کی جانب سے میانمار کی چن ریاست میں فضائی حملوں میں شدت آنے کے بعد سینکڑوں پناہ گزین محفوظ مقامات کی طرف فرار ہو رہے ہیں۔
سی ایچ آر او کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے جنتا کے فضائی حملوں کے دوران ریاست میزورام میں سرحد کے بھارتی حصے میں دو بم گرے، جہاں ہزاروں میانمار سے فرار ہونے والے ہزاروں پناہ گزینوں نےپناہ حاصل کر رکھی ہے۔
چن ہیومن رائٹس آرگنائزیشن (سی ایچ آر او) کے مطابق گزشتہ ہفتے میانمار کی فوج کی جانب سے بھارت اور میانمار کی سرحد پر باغیوں کے ایک اہم کیمپ پر فضائی حملوں کے بعد کم از کم 200 چن پناہ گزین سرحد پار فرار ہوگئے تھے۔
سی ایچ آر او کے ایک پروگرام مینیجر سالائی منگ ہرے لیان نے وائس آف امریکہ کو فون پر بتایا، ’’اس ماہ کی پہلی ششماہی میں میانمار کی فوجی حکومت نے ریاست چن میں چار فضائی حملے کیے‘‘۔
یہ تنظیم ، جس نے فروری 2021 میں فوجی بغاوت کے بعد کم از کم 14 فضائی حملوں کی اطلاع دی ہے ، میانمار میں چن عوام اور دیگر مظلوم اور پسماندہ برادریوں کے حقوق کے تحفظ اور فروغ کے لیے کام کر رہی ہے۔
تازہ ترین فضائی حملے مبینہ طور پر میانمار کی فضائیہ نے 10 اور 11 جنوری کو کیے تھے اور اس میں ریاست چن میں نسلی مزاحمتی تنظیم چن نیشنل فرنٹ (سی این ایف) کے ہیڈکوارٹر کیمپ وکٹوریہ کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
سالائی منگ ہرے لیان نے ‘وائس آف امریکہ’ کو بتایا، کہ بمباری میں دو خواتین سمیت سی این ایف کے پانچ فوجی ہلاک اور کیمپ وکٹوریہ کے علاقے میں درجنوں سے زیادہ شہری زخمی ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ کم از کم پانچ دیہاتوں کے سینکڑوں پناہ گزین سرحد پار فرار ہو گئے ہیں۔ ’انہیں اپنی حفاظت کے بارے میں بھی شدید خدشات ہیں، کیونکہ ان کے آس پاس کے علاقوں میں میانمار کی فوج کی طرف سے مستقبل میں فضائی حملوں اور فوجی کارروائیوں کا امکان ہے۔‘
سی ایچ آر او کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے فوج کے فضائی حملوں کے دوران سرحد کے بھارتی حصے ریاست میزورام میں دو بم گرے، جہاں ہزاروں چن پناہ گزینوں نےپناہ حاصل کر رکھی ہے۔
چن ایسوسی ایشن آف میری لینڈ (سی اے ایم) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر زو تم ہمنگ نے وائس آف امریکہ کو بتایا، ’’ہماری بنیادی تشویش سرحدی علاقوں میں اندرونی طور پر بے گھر ہونے والے افراد کے ساتھ ساتھ بھارت کی ریاست میزورام میں چن پناہ گزینوں کی حفاظت ہے‘‘۔
سی اے ایم نے ‘وائس آف امریکہ’ کو دیے گئے ایک بیان میں کہا ہے کہ ‘کم از کم ایک بم بھارتی سرزمین پر گرا اور اس سے بھارت کی ریاست میزورام کے فرکون گاؤں میں ایک ٹرک کو نقصان پہنچا۔
نظیم نے میانمار کے پانچ فوجی لڑاکا طیاروں، تین یاک 130 اور دو مگ 29 طیاروں کی نشاندہی کی ہے۔
زو تم ہمنگ نے کہا کہ بھارت کو میانمار کے فوجیوں کی جانب سےبھارتی سرزمین پر بم گرانے کی مذمت کرنی چاہئے۔
عالمی واچ ڈاگ فورٹیفائی رائٹس نے بھی بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ میانمار کے لڑاکا طیاروں کو اپنی فضائی حدود تک رسائی سے روکے۔فورٹیفائی رائٹس کے سی ای او میتھیو اسمتھ نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ ‘نئی دہلی کو اپنی فضائی حدود پر ہنتا کی دراندازی کو برداشت نہیں کرنا چاہیے اور بھارتی حکام کو شہریوں اور سرحدی علاقوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔’
ابھی تک نئی دہلی یا میزورام کی جانب سے فضائی حملوں کے بارے میں کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
سی ایچ آر او کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال فوجی بغاوت کے بعد سے اب تک 52 ہزار سے زیادہ چن بھارت فرار ہوچکے ہیں۔جن میں سے تقریبا 44 ہزار میزورام میں رہتے ہیں، اور تقریبا 8 ہزار نئی دہلی میں ہیں۔