واشنگٹن (ڈیلی اردو/اے پی/روئٹرز/اے ایف پی) نئے امدادی پیکج سے یوکرین گولہ بارود میں اضافہ کرنے کے ساتھ ہی اپنے لیے جنگی گاڑیوں کے ذخیرے کو بڑھا سکے گا۔ تاہم امریکی ٹینک اور ممکنہ طور پر جرمن ٹینک بھی یوکرین کو نہ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
جرمنی میں امریکہ کے رامسٹین فوجی اڈے پر جمعے کے اجلاس سے قبل امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے جمعرات کے روز یوکرین کے لیے ڈھائی ارب ڈالر کی فوجی امداد کے ایک نئے پیکج کا اعلان کیا۔
اس پیکیج میں کئی فوجی گاڑیاں شامل ہیں، جس میں 90 اسٹرائیکر جنگی گاڑیاں اور 59 بریڈلی فائٹنگ گاڑیاں فراہم کرنے کی بات کہی گئی ہے تاہم اس میں کوئی ٹینک شامل نہیں ہے۔
اس کے تحت ایچ آئی ایم اے آرٹیلری اور این اے ایس اے ایم ایس ایئر ڈیفنس سسٹم اور بریڈلیز کی 25 ایم ایم کی توپوں کے لیے گولہ بارود کے ساتھ ہی یوکرین اپنے گولہ بارود کا ذخیرے میں کافی اضافہ کر سکے گا۔
یوکرین پر روسی حملے کے تقریبا ایک برس بعد اس امداد کا اعلان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے، جب مغربی حامیوں نے یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی کو بڑھانے کا وعدہ کیا ہے تاکہ روس کی مضبوط لائنوں کو توڑنے میں مدد مل سکے۔
نئے پیکج کے ساتھ امریکہ گزشتہ برس فروری سے اب تک یوکرین کو تقریبا 26.7 ارب ڈالر کی عسکری امداد فراہم کرنے کا اعلان کر چکا ہے۔
امداد میں ٹینک شامل نہیں
یوکرین کو بھیجے جانے والے فوجی ساز و سامان کی فہرست میں ابرامز ٹینک کی کمی ایک نمایا عنصر ہے۔ واشنگٹن کا کہنا ہے کہ جدید ٹینکوں میں پیچیدہ انجن نصب ہیں جس کی وجہ سے یوکرین کے لیے وہ بہت کار آمد ثابت نہیں ہوں گے۔
یہ انجن جیٹ طیاروں سے ملتے جلتے ہیں، جس میں بار بار تیل بھرنے کی ضرورت کے ساتھ ہی ان کی پیچیدہ دیکھ بھال بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔
تاہم، ابرامز ٹینک دینے سے انکار کی اور دیگر پیچیدہ وجوہات بھی ہو سکتی ہیں کیونکہ اس سے پہلے جرمن چانسلر اولاف شولس نے کہا تھا کہ برلن اپنے لیپرڈ 2 ٹینک یوکرین کو اسی شرط پر بھیجے گا جب واشنگٹن اپنے ابرامز ٹینک یوکرین کو فراہم کرے گا۔
جرمنی کے لیپرڈ ٹینکوں کا شمار دنیا کے بہترین ٹینکوں میں ہوتا ہے اور اس کی فراہمی کے لیے برلن پر نئے سرے سے دباؤ ڈالا جا رہا ہے، مغربی اتحادیوں کا کہنا ہے کہ یا تو جرمنی خود فراہم کرے یا پھر وہ دوسرے اتحادیوں کو ایسا کرنے کی اجازت دے۔
لیکن جرمن عوام میں اس طرح کے اقدام کے لیے حمایت کے فقدان ہے اور شولس کی حکومت کی جانب سے ابھی اس سمت میں کوئی بھی پیش رفت سامنے آنا باقی ہے۔
مغرب کا حمایت جاری رکھنے کا عزم
آج جمعے کے روز تقریباً 50 ممالک کے نمائندے جرمنی میں رامسٹین کے امریکی فوجی اڈے پر جمع ہوں گے تاکہ یوکرین کے لیے جاری فوجی حمایت پر مزید بات چیت کی جا سکے، خاص طور پر موسم بہار میں روس کی جانب سے نئے حملوں کے خدشات کے مد نظر۔
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے جمعرات کو نئے تعینات ہونے والے اپنے جرمن ہم منصب بورس پسٹوریئس سے ملاقات کی۔
توقع ہے کہ جرمنی بھی رامسٹین سربراہی اجلاس میں اپنے نئے امدادی پیکج کا اعلان کرے گا، تاہم اس میں بھی ٹینکوں کو شامل کرنے کا امکان نہیں ہے۔ پولینڈ اور فن لینڈ کا کہنا ہے کہ وہ اپنے لیپرڈ 2 ٹینک یوکرین بھیجنے کے لیے تیار ہیں، لیکن جرمنی ایسے کسی بھی اقدام کی منظوری کا حق رکھتا ہے۔
کئی یورپی ممالک نے حال ہی میں یوکرین کو بکتر بند گاڑیاں بھیجنے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے، تاہم برطانیہ ایسا پہلا ملک ہے جس نے یوکرین کو ٹینک بھیجنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
یہ سربراہی اجلاس یوکرین کے شراکت داروں کے اس عہد کے بعد ہو رہا ہے، کہ وہ روسی جارحیت کے خلاف یوکرین کے دفاع سے دستبردار نہیں ہوں گے۔