واشنگٹن (ڈیلی اردو/رائٹرز/وی او اے) امریکہ نے سات ایرانی اداروں کے ڈرون تیار کرنے پر منگل کو نئی تجارتی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ ان ایرانی ڈرونز کو روس نے یوکرین پر حملہ کرنے کے لیے استعمال کیا ہے۔ ان فرموں اور دیگر تنظیموں کو امریکی برآمدی کنٹرول کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا جو امریکی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے مفادات کے خلاف کام کرتی ہیں۔
روس نے فروری 2022 میں یوکرین کے خلاف اپنی جنگ شروع کی ہے جس کے بعد سے امریکہ اور 30 سے زیادہ ممالک نے ٹیکنالوجی تک رسائی کو محدود کرنے کے لیے برآمدی کنٹرول کا استعمال کرتے ہوئے اس کے فوجی اور دفاعی صنعتی اداروں کی سرگرمیاں محدود کرنے کی کوشش کی ہے۔
جن ایرانی اداروں پر پابندی لگائی گئی ہے ،ان میں ہوائی جہاز کے انجنوں کے ڈیزائن اور مینوفیکچرنگ کرنے والی کمپنی، اسلامی انقلابی گارڈ کور کی ایرو اسپیس فورس، اسلامی انقلابی گارڈ کور کی تحقیق اور خود کفالت کی تنظیم، اوجے پرواز مادو نفر کمپنی، پرواز پارس کمپنی، قدس ایوی ایشن انڈسٹری اور شاہد ایوی ایشن انڈسٹریز شامل ہیں۔
اداروں کو سامان اور ٹیکنالوجی سپلائی کرنے والوں کے لیے لائسنس لینا ضروری ہے۔ لیکن توقع ہے کہ خوراک اور ادویات کے علاوہ یہ لائسنس دینے سے انکار کر دیا جائے گا۔ لائسنس جا ری کرنے کے لیے ہر کیس کا انفرادی جائزہ لیا جائے گا۔
نیویارک میں اقوام متحدہ میں ایران کے مشن نے کہا ہے کہ ان پابندیوں کا ایران کی ڈرون کی پیداواری صلاحیت پر کوئی اثر نہیں پڑتا کیونکہ اس کے تمام ڈرون مقامی طور پر تیار کیے جاتے ہیں۔
یہ اس جانب ایک ٹھوس اشارہ ہے کہ یوکرین میں گرائے گئے ڈرون اور اس میں استعمال کیے جانے والے مغربی ممالک کے پرزوں کا ایران سے تعلق نہیں ہے۔
کینیڈا نے جنوری میں اعلان کیا تھا کہ وہ یوکرین کے لیے امریکی ساختہ زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل سسٹم خریدے گا۔ یہ مختصر اور درمیانے فاصلے کے لیے زمین پر قائم ایک فضائی دفاعی نظام ہے جو ڈرون، میزائل اور ہوائی جہاز کے حملوں سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔ امریکہ نے یوکرین کو این اے ایس اے ایم سی کہلائے جانے والے دو دفاعی نظام فراہم کیے ہیں۔
دیگر زمینی فضائی دفاعی نظام جیسے کہ ریتھون ٹیکنالوجی کارپوریشن کے پیڑیاٹ یوکرین کو دینے کا وعدہ برطانیہ، امریکہ اور نیدرلینڈز نے کر رکھا ہے کیونکہ اتحادیوں کو امید ہے کہ اس دفاعی ںظام کے ذریعے یوکرین میں توانائی کی تنصیبات پر روسی حملوں کے نتیجے میں بجلی کی فراہمی میں پیدا ہونے والے خلل کو روکا جا سکے گا۔