لاہور (ڈیلی اردو) وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے سینئر صحافی اور اینکر پرسن عمران ریاض خان کو حراست میں لے کر سائبر کرائم ونگ کے حوالے کردیا۔
تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے حکام نے عمران ریاض کو اس وقت گرفتار کیا جب وہ گزشتہ رات 3 بج کر 35 پرایمریٹس ایئر لائن کی پرواز پر لاہور سے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) جارہے تھے۔
اس حوالے سے ایف آئی اے ذرائع نے بتایا کہ عمران ریاض کو گرفتار اور انہیں آف لوڈ کرنے کے احکامات ایف آئی اے ہیڈ کوارٹرز سے موصول ہوئے تھے۔
ذرائع کے مطابق ایف آئی اے نے عمران ریاض کو ایئر پورٹ سے حراست میں لینے کے بعد ایف آئی اے سائبر کرائم کے حوالے کردیا ہے اور اب ان کے خلاف سائبر کرائم ونگ میں مقدمہ درج کیا جارہا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ایف آئی اے نے پولیس کی بھاری نفری ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے دفتر کے باہر طلب کرلی جبکہ عمران ریاض کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج کے بعد مقامی عدالت میں پیش کرنے کی تیاریاں بھی شروع ہوچکی ہیں۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ عمران ریاض کے خلاف پہلے سے درج مقدمہ کے بارے بھی پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔
وکیل میاں علی اشفاق کے مطابق اینکر پرسن کو ایجنسی کے لاہور آفس نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔ اینکر پرسن کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ نے بھی اس پیشرفت کی تصدیق کی ہے۔
عمران ریاض کی سوشل میڈیا ٹیم کی جانب سے پوسٹ کی گئی ایک ٹوئٹ میں کہا گیا کہ ’عمران ریاض خان کو ایف آئی اے نے گرفتار کیا اور نامعلوم مقام پر لے گیے، ایئرپورٹ کے عملے نے وقوعہ پر عوام کو غلط اطلاع دی اور انہیں (حراست میں لے کر) پچھلے دروازے سے لے گئے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ نے بھی ایک ویڈیو شیئر کی جس میں مبینہ طور پر صحافی کو ایف آئی اے کے دفتر میں دکھایا گیا۔
جولائی 2022 میں عمران ریاض کو اسلام آباد ٹول پلازہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ انہیں کئی ایسے مقدمات کا سامنا ہے جن کے بارے میں اینکر پرس نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں “سچ بولنے سے روکنے” کے انکار پر نشانہ بنایا جارہا ہے۔
اطلاعات کے مطابق انہیں اٹک تھانے میں درج مقدمے میں گرفتار کیا گیا تھا اور اسی ضلع میں لے جایا گیا تھا۔ ایف آئی آر کے مطابق شہری نے کہا کہ انہوں نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو دیکھی جس میں عمران ریاض ریاستی اداروں کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی۔