اسلام آباد (ڈیلی اردو/ڈوئچے ویلے/اے ایف پی) پی ٹی اے کے مطابق سماعت کا موقع فراہم کیے جانے کے باوجود آن لائن پلیٹ فارم کی جانب سے کسی طرح کی وضاحت نہیں کی گئی۔ وکی پیڈیا کی انتظامیہ کے مطابق پابندی سے کروڑوں صارفین علمی مواد تک رسائی سے محروم ہو جائیں گے۔
پاکستان میں حکام نے ”گستاخانہ مواد‘‘ کی اشاعت پر آن لائن انسائیکلوپیڈیا، وکی پیڈیا کو بلاک کر دیا ہے۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) نے رواں ہفتے کے آغاز پر وکی پیڈیا انتظامیہ کو آگاہ کیا کہ ان کے پاس گستاخانہ مواد کو بلاک کرنے یا ہٹانے کے لیے 48 گھنٹے ہیں ورنہ اس سائٹ تک رسائی منقطع کر دی جائے گی۔
پی ٹی اے کے ایک ترجمان نے کہا، ”پلیٹ فارم (وکی پیڈیا) کو سماعت کا موقع بھی فراہم کیا گیا تاہم نہ تو گستاخانہ مواد کو ہٹانے کی تعمیل کی گئی اور وہ نہ ہی اتھارٹی کے سامنے پیش ہوئے۔‘‘
ترجمان نے مزید کہا کہ وکی پیڈیا پاکستان میں اس وقت تک بلاک رہے گا جب تک وہ ”تمام قابل اعتراض مواد‘‘ کو ہٹا نہیں دیتا۔ فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ پی ٹی اے کس مواد کو بلاک کرنا چاہتا ہے۔
آزادی اظہار پر حملہ
وکی پیڈیا کی منتظم وکی میڈیا فاؤنڈیشن، جو ایک غیر منافع بخش فنڈ ہے، نے کہا کہ یہ بلاگ”دنیا کے پانچویں سب سے زیادہ آبادی والے ملک کو سب سے بڑے مفت علم کے ذخیرے تک رسائی سے انکار کرتا ہے۔‘‘
فاؤنڈیشن کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر یہ پابندی جاری رہی تو یہ پاکستان میں صارفین علم، تاریخ اور ثقافت تک رسائی سے محروم ہو جائیں گے۔
پاکستانی ریگولیٹر کے اس فیصلے پر ملک کے بعض حلقوں نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ آزادانہ تحریر و تقریر کی مہم چلانے والوں کے مطابق اس اقدام سے پاکستان کے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر بڑھتی ہوئی حکومتی سنسرشپ کا بھی اظہار ہوتا ہے۔ ڈیجیٹل حقوق کے کارکن اسامہ خلجی نے کہا، ”انٹرنیٹ پر موجود مواد پر زیادہ سے زیادہ کنٹرول کرنے کے لیے ابھی ایک ٹھوس کوشش کی گئی ہے۔‘‘
پاکستان میں انٹرنیٹ سنسر شپ
مسلم اکثریتی پاکستان میں توہین رسالت ایک حساس مسئلہ ہے اور سوشل میڈیا پر پہلے ہی توہین آمیز سمجھے جانے والے مواد کو پوسٹ کرنے پر پابندی عائد ہے۔
پاکستان نے 2012ء سے 2016ء تک یوٹیوب کو اس وقت بلاک کر دیا تھا جب اس پلیٹ فارم پر پیغمبر اسلام کے بارے میں ایک فلم چلائی گئی تھی، جس کی وجہ سے پوری مسلم دنیا میں پرتشدد مظاہرے ہوئے تھے۔
حالیہ برسوں میں ملک نے مقبول ترین ویڈیو شیئرنگ ایپ tiktok کو بھی ”غیر اخلاقی‘‘ مواد نشر کرنے پر کئی بار بلاک کیا ہے۔ اسی طرح پی ٹی اے نے غیر اخلاقی سمجھے جانے والے مواد پر ٹنڈر سمیت مقبول ڈیٹنگ ایپس اور غیر اخلاقی، فحش اور بیہودہ مواد کے لیے اسٹریمنگ ایپ bigo پر بھی پابندی لگا رکھی ہے۔