لندن (ڈیلی اردو/بی بی سی) برطانیہ کی کنزرویٹو پارٹی کے سینئر رہنما ٹوبیاس ایل ووڈ نے کہا ہے کہ افغانستان سے فوج کا انخلا برطانوی فوجی تاریخ کا ایک سیاہ باب ہے۔
Afghan withdrawal a dark chapter for UK, says Defence Committee chair https://t.co/GqJGrBURr9
— BBC Politics (@BBCPolitics) February 10, 2023
ایل ووڈ کی سربراہی میں قائم دفاعی کمیٹی نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ برطانیہ کے افغانستان سے انخلا کی ‘دیانتدارانہ ‘ تحقیقات کرائے، جس کی وجہ سے طالبان اقتدار میں واپس آئے۔
‘This House would not fight for King & Country.’
90 yrs ago this OXFORD UNION motion was carried (275/153). Churchill said that Hitler took note of the result.
Last night I, Gen Sir Richard Shirreff & Union President Charlie Mackintosh OPPOSED the same motion. We won! (190/88) pic.twitter.com/EQdb0AMcHK
— Tobias Ellwood MP (@Tobias_Ellwood) February 10, 2023
ارکان پارلیمنٹ کی رپورٹ میں متنبہ کیا گیا ہے کہ ملک ایک بار پھر دہشت گردوں کی پناہ گاہ بنتا جا رہا ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ افغانستان سے انخلا کے اہل ہزاروں افراد اب بھی افغانستان میں خطرے کی زندگی گزار رہے ہیں۔
برطانوی حکومت نے پارلیمنٹ کی رپورٹ پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ اس نے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو افغانستان سے نکالنے کے لے انتھک کوشش کی ہے۔
وزارت دفاع کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم افغان شہریوں کے شکر گزار ہیں جنھوں نے افغانستان میں برطانوی مسلح افواج کے لیے یا ان کے ساتھ کام کیا اور اب تک ہم اس سکیم کے تحت 12 ہزار 100 سے زائد افراد کو افغانستان سے باہر منتقل کر چکے ہیں۔‘
وزارت دفاع کا اندازہ ہے کہ اب بھی تقریباً 300 افغان شہری اور ان کے خاندان ہیں جو افغانستان سے انخلا کے اہل ہیں، انھیں برطانیہ لانے کے لیے ڈھونڈا جا رہا ہے۔ وزارت دفاع نے مزید کہا کہ وہ مناسب وقت پر پارلیمانی رپورٹ کا مکمل جواب دے گی۔
2001 میں امریکہ میں نائن الیون حملوں کے بعد امریکی قیادت والی افواج نے افغانستان پر حملہ کر کے طالبان حکومت کا خاتمہ کر دیا تھا۔
دو عشروں تک افغانستان میں قیام کے بعد امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے ملک سے انخلا کیا جس کے نتیجے میں مغربی حمایت یافتہ افغان حکومت کا اچانک خاتمہ ہوا اور طالبان دوبارہ برسر اقتدار آ گئے۔
افغانستان میں برطانیہ کی 20 سالہ فوجی موجودگی پر تقریباً 30 ارب پاؤنڈ خرچ ہوئے اوراس کے 457 برطانوی فوجی اہلکار ہلاک ہوئے۔
ہاؤس آف کامنز کی دفاعی کمیٹی کے چیئرمین ایل ووڈ نے کہا کہ 2021 کے موسم گرما میں افغانستان سے برطانیہ کا انخلا افغانستان میں خدمات سرانجام دینے والے فوجیوں اور ان کی مدد کرنے والے افغانوں کے لیے ایک سیاہ باب ہے۔
ان کی کمیٹی کی 30 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جس رفتار سے افغان حکومت کا زوال ہوا وہ فوجی اسٹیبلشمنٹ کے لیے اس سے کہیں زیادہ حیران کن تھا۔
رپورٹ میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ افغانستان میں برطانیہ کے دور میں کیے گئے فیصلوں کا ’شفاف، ایماندارانہ اور تفصیلی جائزہ‘ لیا جائے۔
اگرچہ اراکین پارلیمنٹ نے 2021 میں انخلا کی کوششوں کی تعریف کی ہے، جس میں 15 ہزار افراد کو برطانیہ لایا گیا تھا – وہ یہ بھی کہتی ہے کہ منصوبے کو بہتر طریقے سے تیار کیا جانا چاہئے تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ موثر تعاون کا فقدان ان لوگوں کے لیے تکلیف دہ تھا جنھیں انخلا کی جائز توقع تھی لیکن ایسا نہیں ہوا۔
ارکان پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ اب بھی ہزاروں ایسے شہری ہیں جو افغانستان سے نقل مکانی کے حقدار ہیں مگر افغانستان میں پھنسے ہوئے ہیں اور انھیں ان کی حفاظت کے لیے برطانیہ لایا جانا چاہیے۔
مسٹر ایل ووڈ نے سابق فوجیوں کےلیے فنڈنگ کا خیر مقدم کیا اور افغانستان میں خدمات انجام دینے والے برطانوی فوجیوں کی تعریف کی۔ انھوں نے کہا، ’زمین پر موجود لوگوں کی بہادری پر کبھی شک نہیں تھا۔‘