ٹوکیو (ڈیلی اردو/اے ایف پی/رائٹرز) جاپان کا کہنا ہے کہ اس کے ساحل سے دور سمندر میں بیلسٹک میزائل گرے ہیں۔ چند روز قبل بھی شمالی کوریا نے ایک بین البراعظمی میزائل داغا تھا، جو جاپان کے ساحل سمندر سے دور گرا تھا۔
جنوبی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق سیول کی فوج کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا نے سکچون علاقے سے مختصر دوری تک مار کرنے والے دو بیلسٹک میزائل داغے۔
جنوبی کوریا کی یونہپ نیوز ایجنسی نے بتایا کہ شمالی کوریا نے بعد میں اعلان کیا کہ “پیر کے روز ملٹی پل راکٹ لانچ سسٹم سے دو میزائل داغے گئے۔”
جاپان کی وزارت دفاع نے بتایا کہ دونوں میزائل مشرقی سمندر میں گرے، جسے جزیرہ نما کوریا اور جاپان کے درمیان بحیرہ جاپان کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
یونہپ خبر رساں ایجنسی کے مطابق شمالی کوریا کی رہنما کی بہن کم یو جونگ نے پیر کے روز کہا، “یہ امریکہ پر منحصر ہے کہ شمالی کوریا اس بحرالکاہل کو ‘شوٹنگ رینج’ کے طورپر کتنا اور کس طرح استعمال کرے گا۔”
میزائل داغنے پر کیا ردعمل رہا؟
جاپان کی وزارت دفاع نے شمالی کوریا کی جانب سے میزائل داغے جانے کی شدید مذمت کی۔
وزارت کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے، “شمالی کوریا نے ایسی مسلسل حرکتوں، بشمول بیلسٹک میزائل داغ کر، جاپان، خطے اور بین الاقوامی برادری کے امن اور سلامتی کے لیے خطرہ پیدا کر دیا ہے۔”
بیان میں مزید کہا گیا ہے، “جاپان اس کے خلاف سخت احتجاج کرتا ہے اور شمالی کوریا کی شدید مذمت کرتا ہے۔”
امریکی ہند بحرالکاہل کمان نے کہا کہ ان میزائلوں کے داغے جانے کے بعد وہ جنوبی کوریا اور جاپان کے دفاع کے اپنے وعدوں کا ٹھوس اعادہ کرتا ہے۔ اور اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ صلاح و مشورے کیے جا رہے ہیں۔
امریکی فوج نے اپنے بیان میں کہا، “گوکہ ہمارے اندازوں کے مطابق اس نئی پیش رفت سے امریکی اہلکاروں یا خطے یا ہمارے اتحادیوں کو فوری طورپر کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے لیکن میزائل داغنے کے واقعے سے شمالی کوریا کے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے غیر قانونی ہتھیاروں اور بیلسٹک میزائل پروگرام کی وجہ سے عدم استحکام کے خدشات اجاگر ہو گئے ہیں۔”
شمالی کوریا نے یہ نئے تجربات کیوں کیے؟
پیر 20 فروری کو میزائل داغنے کے واقعے سے صرف دو روز قبل ہی شمالی کوریا نے ایک بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا تھا جو کہ جاپان کے مغربی ساحل سے دور سمندر میں گرا تھا۔
پیونگ یانگ نے “غیر معمولی مزاحمت اور سخت جواب” کی وارننگ دیتے ہوئے یہ تجربہ امریکہ اور جنوبی کوریا کی جانب سے منصوبہ بند مشترکہ فوجی مشقوں کے تناظر میں کیا ہے۔
اتوار کے روز امریکہ اور جنوبی کوریا نے مشترکہ فضائی مشقیں کیں۔
آج پیر کے روز شمالی کوریا کی جانب سے کیا گیا میزائل تجربہ رواں برس اس کا ہتھیاروں کا تیسرا بڑا تجربہ ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے پیونگ یانگ کے بیلسٹک میزائل اور جوہری ہتھیاروں کے تجربات پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ لیکن شمالی کوریا کے رہنماوں کا کہنا ہے کہ واشنگٹن اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے “مخاصمانہ پالیسیوں” کا جواب دینے کے لیے ہتھیاروں کی تیاری ضروری ہے۔