لاہور (ڈیلی اردو/ڈی پی اے) پاکستانی صوبہ پنجاب کے شہر گجرات میں ناروے کے ایک پاکستانی نژاد احمدی شہری کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ پاکستان میں احمدی برادری کے خلاف نفرت انگیزی پر مبنی ایسے حملے سلسلہ وار انداز میں جاری ہیں۔
پاکستانی شہر گجرات میں 75 سالہ احمدی شخص رشید احمد کو گولی مار کر قتل کیا گیا۔ مقامی احمدی برادری کے ترجمان سلیم الدین نے اس قتل کی تصدیق کر دی ہے۔
2023میں احمدیوں کے خلاف جاری مسلسل منافرانہ مہم کے نتیجے میں ایک احمدی کو قتل کر دیا گیا۔ ضلع گجرات کے علاقے گوٹریالہ میں آج ۱۹ فروری کو شام ۵ بجے کے قریب چند افراد نے ہومیو ڈاکٹر رشید احمد کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔ان کی عمر 75 سال تھی اور وہ ناروے کے نیشنلٹی ہولڈر تھے۔ pic.twitter.com/lMSgYUmmAb
— AmirMahmood (@IamAmirMahmood) February 19, 2023
ایک مقامی پولیس افسر ندیم بٹ نے غیر ملکی خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا کہ ابتدائی تفتیش سے یہ بات واضح ہے کہ اس قتل کی واحد وجہ مقتول کا عقیدہ تھا۔ انہوں نے بتایا کہ اس واقعے میں ملوث اس مشتبہ حملہ آور نوجوان کی لاش بھی بعد میں جائے واقعہ سے چند کلومیٹر دور مل گئی، جس نے بہ ظاہر خودکشی کر لی۔
یہ قتل پاکستان میں حالیہ برسوں میں احمدی برادری کے افراد کو ہدف بنا کر قتل کرنے کے واقعات کی ایک کڑی ہے۔ اس قتل کی پاکستان میں قائم سول سوسائٹی کی تنظیموں کے علاوہ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں کی جانب سے بھی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔
پاکستان میں احمدی برادری سے تعلق رکھنے والے شہریوں کی تعداد چار ملین کے قریب ہے، جنہیں کئی دہائیوں سے دھمکیوں، دھونس اور نفرت انگیزی پر مبنی مہم کا سامنا ہے۔
احمدی اقلیت خود کو مسلمان سمجھتی ہے، تاہم پاکستان میں اس مذہبی برداری کو سن 1974 سے قانونی طور پر غیر مسلم گروپ قرار دیا جا چکا ہے۔ سن 1984 میں اس برادری سے متعلق سخت ترین قوانین کے نفاذ سے اب تک مختلف پرتشدد حملوں میں پاکستان میں دو سو ستر احمدی ہلاک ہو چکے ہیں۔
پاکستان میں قدامت پسند مذہبی گروہوں کی جانب سے احمدی برادری سے متعلق نفرت انگیزی پر مبنی بیانات سامنے آتے رہتے ہیں۔ ان گروہوں کا اصرار ہے کہ یہ برادری خود کو مسلمان قرار دینے سے گریز کرے۔ چند روز قبل سوشل میڈیا پر ایک ایسی ویڈیو بھی وائرل ہو گئی تھی، جس میں چند مشتعل افراد احمدی اقلیت کی ایک عبادت گاہ پر حملہ آور تھے اور توڑ پوڑ میں مصروف تھے۔