دمشق (ڈیلی اردو) اتوار کو دمشق پر ہونے والے راکٹ حملے میں ایرانی عہدیدار مارے گئے تھے، یہ افسران شام میں موجود تہران کے اتحادیوں کو ڈرون یا میزائل تیار کرنے کے پروگرام میں مزید پیشرفت کی بات چیت کیلئے اکٹھے ہوئے تھے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق شامی حکومت کے ذرائع نے بتایا کہ اتوار کو شام اور ایران کے تکنیکی ماہرین کا اجلاس جاری تھا جہاں ڈرون کی تیاری پر بات چیت جاری تھی۔
راکٹ حملہ عین مرکز پر ہوا جہاں ملاقات جاری تھی جبکہ ایک رہائشی عمارت کے فلیٹ پر بھی راکٹ گرا، جس میں ایک شامی انجینئر اور ایک ایرانی عہدیدار مارے گئے۔
شام نے اسرائیل پر حملے کا الزام لگایا تھا، شام کے سرکاری میڈیا نے کہا تھا کہ اتوار کی نصف شب اسرائیل نے دمشق کے کئی علاقوں میں فضائی حملے کیے جس میں 15 افراد ہلاک جبکہ 15 شہری زخمی ہوئے۔
شام کے سیکیورٹی اہلکاروں سے بات کرنے والے ذرائع نے کہا کہ رہائشی عمارت کے زیر زمین سیکیورٹی کمپاؤنڈ میں میٹنگ ہوئی تھی۔
ذرائع نے کہا کہ مرنے والا شامی انجینئر فوج کا تھا جو شام کے سائینٹیفک اسٹڈیز اور ریسرچ سینٹر میں کام کرتا تھا، مغربی ممالک کا کہنا ہے کہ اس ادارے میں میزائل اور کیمیکل ہتھیار تیار ہوتے ہیں۔
ایک علاقائی سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ پاسداران انقلاب کا شدید زخمی ہونے والے انجینئر کو تہران کے ہسپتال میں منتقل کیا گیا تھا۔