کراچی (ڈیلی اردو) کاونٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) سندھ نے ابتدائی رپورٹ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں جمع کرادی۔
کراچی پولیس آفس حملہ کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، سی ٹی ڈی نے ابتدائی رپورٹ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں جمع کرادی ہے، جس میں سنسنی خیز انکشافات کئے گئے ہیں۔
سی ٹی ڈی کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کے واقعہ میں ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کے 2 سہولت کار کراچی میں ہی موجود ہیں جن کی گرفتاری کیلیئے کوشش جاری ہے۔
ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کے پی او میں 17 فروری کو دہشتگردوں نے حملہ کیا، شام 7 بج کر 15 منٹ پر وائرلیس کے ذریعے حملہ کی اطلاع ملی، ڈی آئی جی جنوبی کی سربراہی میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق ایک دہشت گرد نے تیسری منزل پر خود کو دھماکے سے اڑایا، اور 2 دہشت گرد جوابی کارروائی میں مارے گئے، جب کہ دہشت گردوں کے حملے میں رینجرز اور پولیس کے 5 افراد ہلاک ہوئے، اور 18 افراد زخمی بھی ہوئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے ہے، جو گاڑی میں سوار ہوکر پولیس صدرلائن پہنچے تھے، صدر پولیس لائن کے قریب کھڑی گاڑی کو بھی تحویل میں لے لیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق کار سوار دہشت گردوں کے ساتھ مزید 2 سہولت کار دہشت گرد موٹر سائیکل پر بھی آئے تھے، جو تینوں دہشتگردوں سے گلے مل کر فرار ہو گئے تھے، انہوں نے ہی کار سوار دہشت گردوں کو کے پی او کی نشاندہی کی تھی۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ دہشت گردوں سے 5 گرنیڈ اور 2 خودکش جیکٹس ملیں، جنہیں ناکارہ بنایا گیا، واقعے کا مقدمہ صدر تھانے کے ایس ایچ او کی مدعیت میں درج کیا گیا، جس میں دہشت گردی، قتل، اقدام قتل سمیت دیگر دفعات کے علاوہ دھماکا خیز مواد 3 اور 4 کی دفعہ بھی شامل کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پولیس آفس میں موجود تمام افراد کے بیانات ریکارڈ کر لیے گئے ہیں، اور اعلی حکام کی ہدایت پر واقعہ کی مزید تفتیش جاری ہے۔