پیونگ یانگ (ڈیلی اردو/اے ایف پی/اے پی/رائٹرز) شمالی کوریا نے ہتھیاروں کا تازہ ترین تجربہ ایسے وقت کیا ہے جب امریکہ اور جنوبی کوریا نے پیونگ یانگ کی جانب سے جوہری خطرات کے پیش نظر فوجی مشقیں کی ہیں۔
شمالی کوریا کی سرکاری خبررساں ایجنسی کوریئن سینٹرل نیوز ایجنسی نے بتایا کہ یہ میزائل بحیرہ جاپان کی طرف فائر کیے گئے۔
ایجنسی نے مزید بتایا کہ “اس مشق نے عوامی جمہوریہ کوریا کی جوہری جنگی قوت کی جنگی پوزیشن کو ایک بار پھر واضح کردیا ہے، جو دشمن قوتوں کے خلاف اس کی مہلک جوہری جوابی صلاحیت کو ہرطرح سے تقویت دے رہی ہے۔”
شمالی کوریا نے سب سے پہلے ستمبر 2021 میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے کروز میزائل سسٹم کا رتجربہ کیا تھا۔ اس کے بعد سے وہ ان ہتھیاروں کا ذکراسٹریٹیجک ہتھیار کے طور پر کرتا ہے۔ اس سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ انہیں جوہری وارہیڈز سے لیس کرنے کے لیے تیار کیا جارہا ہے۔
شمالی کوریا نے جمعے کے روز اسٹریٹیجک کروز میزائلوں کے تجربات سے پہلے ہفتے کے روز ایک بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا تھا اور پھر پیر کو مشرقی ساحل سے دور سمندر میں، جسے بحیرہ جاپان بھی کہاجاتا ہے، مختصر فاصلے تک مار کرنے والے دو میزائلو ں کے تجربات کیے تھے۔
امریکہ اور جاپان کی جانب سے مشقیں
بدھ کو امریکہ اور جنوبی کوریا نے واشنگٹن میں “ٹیبل ٹاپ”مشقیں کیں جس میں شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کرنے کے امکان کی صورت میں جوابی اقدامات پر توجہ مرکوز کی گئی۔
ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ “عوامی جمہوریہ شمالی کوریا کے حالیہ جارحانہ جوہری پالیسی اور جوہری صلاحیتوں میں پیش رفت کے مدنظر شمالی کوریا کی جانب سے فوجی ہتھیاروں کے استعمال کے امکان پر توجہ مرکوز کی گئی۔”
بیان میں مزید کہا گیا کہ “فریقین نے اس بات کی تصدیق کی کہ یہ اتحاد شمالی کوریا کے جوہری خطرات کا جواب دینے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔”
دریں اثنا امریکہ، جنوبی کوریا اورجاپان نے بحیرہ جاپان میں فوجی مشقیں کی ہیں۔
جنوبی کوریا کی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہاکہ انہوں نے بیلسٹک میزائل کے ہدف کی معلومات، پتہ لگانے، ٹریکنگ اور مداخلت کرنے کے حوالے سے اطلاعات کا اشتراک کرنے پر توجہ مرکوز کی۔
امریکہ اور جنوبی کوریا نے آنے والے ہفتوں میں مزید جنگی مشقوں کی منصوبہ بندی کی ہے۔
شمالی کوریا کئی دہائیوں سے امریکہ اور جنوبی کوریا کے سالانہ فوجی مشقوں کو اس کے خلاف ممکنہ حملے کی مشق کے طورپر بیان کرتا رہا ہے، حالانکہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کا کہنا ہے کہ ان کی مشقیں دفاعی نوعیت کی ہیں۔