واشنگٹن (ڈیلی اردو/رائٹرز) امریکا نے کیوبا میں واقع بدنام زمانہ گوانتاناموبے جیل میں قید 2 بھائیوں کو پاکستان منتقل کردیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق پینٹاگون نے بتایا کہ 2 افراد کو منتقل کرنے کے بعد گوانتاناموبے جیل میں قید افراد کی کُل تعداد کم ہو کر 32 رہ گئی ہے۔
پینٹاگون نے عبدالربانی اور محمد ربانی کو واپس پاکستان بھیجنے کا اعلان کیا۔
پینٹاگون کی ویب سائٹ کے مطابق ان دونوں کو 2002 میں گرفتار کیا گیا تھا، عبدالربانی کو القاعدہ کے لیے سہولت کاری جبکہ محمد ربانی کو القاعدہ کے اہم رہنما کو مالی اور سفری سہولت فراہم کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
پینٹاگون کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ امریکا قیدیوں کی آبادی کو کم کرنے اور بالآخر گوانتاناموبے کی سہولت کو بند کرنے پر مرکوز امریکی کوششوں کی حمایت کے لیے حکومت پاکستان اور دیگر شراکت داروں کی آمادگی کو سراہتا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ اب 32 قیدی رہ گئے ہیں جن میں سے 18 منتقل کرنے کے اہل ہیں۔
خیال رہے کہ 3 فروری کو جو بائیڈن انتظامیہ نے کیوبا میں واقع گوانتاناموبے جیل سے ایک قیدی کو رہا کر کے بیلیز منتقل کر دیا تھا۔
پاکستانی میڈیا رپورٹس کے مطابق ماجد خان جمعرات کے روز علی الصبح گوانتاناموبے جیل سے روانہ ہوئے اور کئی گھنٹے بعد بیلیز پہنچے، وہ پہلے نظربند قیدی تھے جنہیں بائیڈن انتظامیہ نے کسی دوسری جگہ منتقل کیا تھا۔
گونتانامو بے قید خانہ کیوں قائم کیا گیا ؟
گوانتانامو کیمپ کو ریپبلکن صدر جارج ڈبلیو بش نے 2002 میں نیویارک اور پینٹاگون پر 2001 کے ہائی جیک طیارے کے حملوں کے بعد غیر ملکی دہشت گردی کے مشتبہ افراد کو رکھنے کے لیے قائم کیا تھا۔ نو گیارہ کے واقعے میں تقریباً 3,000 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
یہ قید خانہ کیوبا میں گونتانامو بے کے ساحل پر ایک قائم امریکی بحری اڈے پر موجود ہے۔اس قید خانے کو قائم ہوئے اکیس سال ہونے والے ہیں ۔
نیویارک ٹائمز کی ایک تفتیشی رپورٹ کے مطابق 35 سے زیادہ ملکوں سے 780 قیدیوں کو یہا ں لایا گیا ۔ وقت کے ساتھ ساتھ کئی قیدیوں کو دوسرے ملکوں میں منتقل کر دیا گیا۔۔کچھ رہا ہو گئے اور کچھ قید میں ہی انتقال کر گئے۔
پینٹاگان کی پریس ریلیز کے مطابق اس وقت گوانتاناموبے میں32 قیدی ہیں جن میں سےاٹھارہ کسی دوسرے ملک منتقلی کے اہل ہیں، مزید تین قیدی وقفوں سے عمل میں آنےوالے نظرثانی بورڈ کے لیے اہل ہیں۔ 9 قیدی فوجی کمیشن کے پراسس(Processes ) میں ہیں اور باقی دو قیدیوں کو فوجی کمیشنز میں سزا سنائی گئی ہے۔
اب صرف دو پاکستانی قید ی خالد شیخ محمد اور عمار ال بلوشی نو گیارہ حملوں کے الزام میں مقدمے کا سامنا کر رہے ہیں ۔اس سال مئی میں اسی سلسلے میں پری ٹرائل سماعتیں ہو ں گی۔
گوانتانامو کی فوجی عدالت اور جیل امریکی ٹیکس دہندہگان کی رقم پر چل رہی ہے ۔اس قید خانے پر 2002 سے اب تک $6 بلین سے زیادہ خرچ ہو چکے ہیں۔