روم (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/اے ایف پی) اٹلی کے علاقے کلابریا کے مشرقی ساحل پر تارکین وطن کی ایک کشتی ڈوبنے سے کم از کم 60 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں ممکنہ طور پر پاکستانی مہاجرین بھی شامل ہیں۔
اِنسا نیوز ایجنسی اور اطالوی میڈیا کے مطابق ”سٹیکیٹو دی کوترو‘‘ کے ساحل سے تقریباﹰ ستائیس لاشیں ملی ہیں، جب کہ بیس سے زائد لاشیں پانی میں تیر رہی تھیں۔ اٹلی کی اڈنکرونوس نیوز ایجنسی کے مطابق ایک کمزور کشتی پر 180 سے زائد ایسے مہاجرین سوار تھے، جو یورپ پہنچنے کی کوشش میں تھے۔ ان میں سے 80 افراد کو زندہ بچا لیا گیا ہے۔
اڈنکرونوس نیوز ایجنسی کے مطابق متاثرہ کشتی پر ایران، پاکستان اور افغانستان کے مہاجرین سوار تھے جبکہ ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ مقامی پولیس نے بھی ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے کیوں کہ ابھی تک تمام ڈوبنے والے مہاجرین کی لاشیں نہیں ملی ہیں۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق جس کشتی پر مہاجرین سوار تھے، وہ ایک کمزور کشتی تھی اور خراب موسم کے باعث وہ ایک پتھر سے ٹکرا کر ٹوٹ گئی۔
دوسری جانب جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق ابھی تک ڈوبنے والے مہاجرہن کی شناخت نہیں ہو سکی ہے۔ قبل ازیں ہلاکتوں کی تعداد بھی 30 بتائی جا رہی تھی۔
We are closely following the reports about possible presence of Pakistanis in the vessel that has capsized off the coast of Italy. The Embassy of Pakistan in Rome is in the process of ascertaining facts from the Italian authorities.
— Ministry of Foreign Affairs – Pakistan (@ForeignOfficePk) February 26, 2023
پاکستانی سفارتخانے نے کشتی ڈوبنے کے واقعے میں 28 پاکستانیوں کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے۔
اٹلی میں پاکستانی سفارتخانے کے مطابق کشتی میں سوار 28 پاکستانیوں کی لاشیں مل گئیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈوبنے والی کشتی پر مبینہ طور پر 40 پاکستانی سوار تھے، 12 لاپتہ ہیں۔
پاکستانیوں کا تعلق سیالکوٹ، گجرات، کھاریاں، منڈی بہائوالدین سے بتایا جا رہا ہے۔
پاکستانی سفارتخانے کے مطابق اطالوی حکام، میری ٹائم ایجسنیوں اور کلابریا میں پاکستانی کمیونٹی اور رضا کاروں سے بھی رابطے میں ہیں۔
مسیحوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے متاثرین کے لیے خصوصی دعا کی اپیل کی ہے۔
ہر سال بہت سے لوگ ایشیا اور شمالی افریقہ سے بحیرہ روم کا خطرناک راستہ عبور کرتے ہوئے یورپی یونین تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ آنکھوں میں بہتر مستقبل کے خواب سجا کر یورپ آنے والے ان مہاجرین کی پہلی منزل اٹلی یا پھر جزیرہ مالٹا ہوتی ہے۔ کشتیاں اکثر بھری ہوئی اور غیر محفوظ ہوتی ہیں، جس کے باعث اکثر سنگین حادثات ہوتے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق اس سال جمعرات تک 13 ہزار سے زائد تارکین وطن سمندری راستے سے اٹلی میں داخل ہو چکے ہیں۔ گزشتہ برس اسی دورانیے کے مقابلے میں یہ تعداد دگنی بنتی ہے۔
گزشتہ ہفتے اٹلی کی دائیں بازو کی وزیر اعظم جورجیا میلونی کی حکومت نے ایک نیا قانون منظور کیا ہے، جس کے تحت مہاجرین کو بچانے کے لیے کی جانے والے امدادی کارروائیوں کو مزید مشکل بنا دیا گیا ہے۔