خضدار اور بارکھان میں دھماکے، 7 افراد ہلاک، 16 زخمی

کوئٹہ (ڈیلی اردو/اے پی/ڈی پی اے) پاکستانی حکام کے مطابق ایک بم دھماکا برکھان کے ایک بازار میں ہوا، جس کے نتیجے میں کم از کم سات افراد ہلاک اور سولہ دیگر زخمی ہو گئے۔ اس کے علاوہ ضلع خضدار میں بھی ایک بم دھماکے میں دو پولیس اہلکار مارے گئے ہیں۔

https://twitter.com/ShabbirTuri/status/1629763609395093504?t=bjozaNPTS5dWPjWhyM4kBA&s=19

پاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان کے ضلع برکھان کے بازار میں اتوار کے روز ہونے والے بم دھماکے میں کم از کم پانچ افراد ہلاک اور سولہ زخمی ہو گئے۔ برکھان صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سے شمال مغرب کی جانب تقریباﹰ چھ سو کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ مقامی پولیس چیف سجاد افضل نے خبر رساں ادارے اے پی کو بتایا کہ کہ بم کو ایک موٹر سائیکل میں نصب کیا گیا تھا اور ریموٹ کنٹرول سے دھماکا کیا گیا۔

اس حملے میں جانی نقصان کے علاوہ کئی دکانوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ پولیس چیف کے مطابق رضاکاروں نے زخمیوں کو فوری طور پر ہسپتال پہنچا دیا ہے۔

جرمن خبر رساں اداے ڈی پی اے کے مطابق بلوچستان کے صوبے خضدار میں بھی گزشتہ شب ہونے والے ایک بم دھماکے میں دو پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے۔ حملہ آوروں نے پولیس کی وین پر مقناطیسی بم نصب کیا تھا۔ اس حملے میں زخمی ہونے والے مزید دو پولیس افسران کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔

دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ

اس جنوبی ایشیائی ملک میں ایک مرتبہ پھر دہشت گردی کے واقعات میں تیزی سے اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ بلوچستان میں خاص طور پر اکثر ایسے پرتشدد واقعات سامنے آتے ہیں۔ اس صوبے میں بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور دیگر چھوٹے علیحدگی پسند گروپ بھی متحرک ہیں، جو اسلام آباد سے آزادی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

پاکستانی حکام دعویٰ کرتے ہیں کہ ایسی دہشت گردانہ کارروائیوں پر قابو پا لیا جائے گا تاہم ایسے پرتشدد واقعات مسلسل بڑھ رہے ہیں۔ اس صوبے کو عسکریت پسند گروپ تحریک طالبان پاکستان اور داعش کی جانب سے بھی نشانہ بنایا جاتا ہے۔

صوبائی وزیر اعلیٰ عبدالقدوس بزینجو نے بم دھماکوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور اسے ایک دہشت گردی کا واقعہ قرار دیا ہے۔ ان کے بقول، “ایسے حملوں کے ذریعے دہشت گرد اپنے مقاصد حاصل کرنے کے لیے ملک میں انتشار پھیلانا چاہتے ہیں مگر ہم ایسے ریاست مخالف عناصر کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے یہ بات کسی بھی مخصوص گروپ کا نام لیے بغیر کہی‘‘۔

اپنا تبصرہ بھیجیں