ستانہ (ڈیلی اردو) قازقستان کے صدر نور سلطان نذر بایوف نے 30 سال تک بلا شرکت غیرے حکمرانی کے بعد اچانک مستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق قازقستان کے 78 سالہ صدر نور سلطان نے سرکاری ٹیلی وژن پر اپنی قوم سے خطاب میں بغیر کوئی وجہ بتائے اچانک مستعفی ہونے کا اعلان کر کے سب کو حیران کردیا۔ اس طرح صدر نور سلطان کی 30 سالہ دور حکومت کا خاتمہ ہوگیا۔
صدر کے اچانک مستعفی ہونے پر ملکی پارلیمنٹ کے اسپیکر قاسم جمرود صدر کی ذمہ داریاں نبھائیں گے۔ صدر نور سلطان بدستور اپنی جماعت کی سربراہی کرتے رہیں گے اور ملکی صدارتی سیکیورٹی کونسل کے چیئرمین کی حیثیت سے بھی کام کرتے رہیں گے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ صدر کے مستعفی ہونے کا فیصلہ اتنا اچانک بھی نہیں ہے، صدر کی تقریر سے قبل سرکاری ٹی وی نے خطاب میں کسی ممکنہ بڑے فیصلے کا عندیہ دے دیا تھا جب کہ صدر نور سلطان اب بھی چیئرمین پریذیڈنشیل سیکیورٹی کونسل کی حیثیت سے اختیارات اور طاقت اپنے پاس ہی رکھیں گے۔
واضح رہے کہ صدر نور سلطان نے 1989ء میں قازقستان کے سویت یونین سے علیحدگی کے بعد سے نومولود ملک کی باگ ڈور سنبھالی تھی، وہ کمیونسٹ پارٹی کے سربراہ بھی تھے۔ صدر نور سلطان کو آخری بار 2015ء میں 5 سال کے لیے صدر منتخب کیا گیا تھا جس کے لیے 98 فیصد ووٹرز نے صدر نورسلطان پر اعتماد کا اظہار کیا تھا۔