لاہور (ڈیلی اردو) لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے جوہر ٹاؤن دھماکہ کیس کا فیصلہ سنا دیا، عدالت نے جوہر ٹاؤن دھماکہ میں ملوث تین مجرموں کو 9، 9 بار سزائے موت کا حکم دے دیا۔
عدالت نے وکلا کے ملزمان کے بیانات پر بحث مکمل ہونے پر فیصلہ سنایا، انسداد دہشت گردی عدالت کی ایڈمن جج عبہر گل خان نے کیس کی سماعت کی، سکیورٹی خدشات کے پیش نظر سماعت ویڈیو لنک کے ذریعے کی گئی۔
مجرموں میں سمیع الحق ٫ عزیز اکبر اور نوید اختر شامل ہیں، مجرموں کیخلاف مقدمے کا ٹرائل مکمل ہو چکا ہے، پراسیکیوشن کے تمام گواہان شہادت قلمبند کرا چکے ہیں۔
مجرمان کے وکیل عادل چٹھہ ایڈووکیٹ عدالت پیش ہوئے، مجرموں کیخلاف سی ٹی ڈی انسپکٹر خالد اکبر نے چالان جمع کرا رکھا ہے، اس مقدمے میں 4 مجرموں کو پہلے ہی 9، 9 مرتبہ سزائے موت ہو چکی ہے۔
خیال رہے کہ جون 2021 میں لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں واقع جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کے گھر کے قریب ایک کار بم دھماکے میں پولیس اہلکار سمیت تین افراد ہلاک اور کم از کم 24 افراد زخمی ہوئے تھے۔
دہشت گردی کے اس واقعے کی ابتدائی معلوماتی رپورٹ (ایف آئی آر) میں کہا گیا کہ ”دھماکہ اتنا شدید تھا کہ دھماکے کی جگہ پر گہرا گڑھا پڑچکا تھا، گھروں کے اندر اور باہر گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔“
پاکستان نے دہشت گردی کی اس کارروائی کا الزام بھارت پر عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ”یہ بھارت کی جانب سے ملک میں دہشت گردی کو فروغ دینے کی نئی کوشش ہے۔“
قانون نافذ کرنے والے اداروں نے حملے کے الزام میں پانچ لوگوں کو گرفتار کیا جن میں سے چار کو پہلے ہی پھانسی کی سزا سنائی جاچکی ہے۔
واضح رہے کہ حافظ محمد سعید کو سی ٹی ڈی نے سنہ دو ہزار بیس میں گرفتار کیا تھا۔ جو اِس وقت مختلف مقدمات کے تحت سنائی جانے والی سزا کے باعث قید میں ہیں۔
حافظ محمد سعید کو بھارت اور امریکہ دہشتگرد قرار دے چکے ہیں۔