پشاور (ڈیلی اردو) پشاور انسداد دہشتگردی عدالت کے جج نے سوشل میڈیا پر توہین رسالت پر مبنی گستاخانہ مواد شیئر کرنے کے مقدمہ میں گرفتار ملزم کو جرم ثابت ہونے پر سزائے موت کا حکم سنا دیا ہے۔ ملزم کے خلاف ایف آئی اے نے مقدمہ درج کیا تھا اور سیکورٹی خدشات کے پیش نظر ملزم کا ٹرائل سنٹرل جیل پشاور میں چلایا گیا جہاں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد عادل خان نے گزشتہ روز کیس کا مختصر فیصلہ سنا دیا ہے۔ مدعی مقدمہ کی جانب سے کیس کی پیروی ابرار حسین ایڈوکیٹ نے کی۔
استغاثہ کے مطابق ملزم سید محمد ذیشان سکنہ میاں بیرہ طورو مردان پر الزام تھا کہ اس نے سوشل میڈیا پر مبینہ طور پر توہین رسالت سمیت صحابہ کرام سے متعلق گستاخانہ مواد شیئر کیا تھا اور اس کی تشہیر کی جس کے خلاف تلہ گنگ سے تعلق رکھنے والے شہری محمد سعید کی درخواست پر ایف آئی اے کی انسداد دہشتگردی ونگ نے 27 اکتوبر 2021 کو مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا جس کے بعد ملزم کو گرفتار کیا گیا۔ سیکورٹی خدشات کے پیش نظر ملز م ذیشان کا ٹرائل سنٹرل جیل پشاور میں ہی چلایا گیا۔ انسداد دہشت گردی عدالت نے جرم ثابت ہونے پر مجرم کو سزائے موت اور 3 لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنا دی ہے۔
اسی طرح دفعہ 295 A کے تحت اسے 10سال قید اور 2 لاکھ روپے جرمانہ، دفعہ 298 A کے تحت 3 سال قید اور ایک لاکھ جرمانہ جبکہ انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت 5 سال قید اور 2 لاکھ روپے جرمانہ کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔ ان تمام متعلقہ دفعات میں ملزم کو مجموعی طور پر 23 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
واضح رہے کہ ملزم کے خلاف 26 فروری کو فیصلہ محفوظ کرلیا گیا تھا جو گزشتہ روز انسداد دہشتگردی کی عدالت نمبر 3 پشاور نے سنا دیا۔