صنعا (ڈیلی اردو) اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یمن میں پانچ لاکھ 40 ہزار سے زائد ایسے بچے غذائی قلت کا شکار ہیں جن کی عمر پانچ سال سے کم ہے۔
اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسف کے مطابق یمن میں ساڑھے پانچ لاکھ بچے غذائی قلت کا شکار ہیں اور ہر 10 منٹ بعد ایک بچہ ان مسائل کی وجہ سے مر جاتا ہے جن کو حل کیا جا سکتا ہے۔
Eight brutal years of conflict have devastated the lives of children in Yemen.
This is what UNICEF is doing to support.https://t.co/SmXXAizjhS
— UNICEF (@UNICEF) March 24, 2023
یونیسف کی جانب سے کہا گیا ہے کہ رواں سال امدادی اقدامات جاری رکھنے کے لیے 48 کروڑ 40 لاکھ ڈالر درکار ہیں تاہم پچھلے ماہ سوئٹزرلینڈ میں ہونے والی کانفرنس میں اقوام متحدہ نے اپنی تمام ایجنسیز کو ایک ارب 20 کروڑ ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے جس میں ہدف کے مقابلے میں چار ارب 30 کروڑ ڈالر کم ہیں۔
Using poetry, 12-year-old Nouf explores what peace might mean for children in Yemen.
After eight years of conflict, children need peace now. pic.twitter.com/WourTCccch
— UNICEF (@UNICEF) March 26, 2023
تنظیم کا کہنا ہے کہ 2022 کے دوران بھی یمن کے خطرے سے دوچار بچوں کی مدد کے لیے فنڈز کی کمی سامنا رہا، اگر فنڈز نہ ملے تو یونیسف بچوں کی مدد کا دائرہ کار کم کرنے پر مجبور ہو گا۔
Putin is starving children in Ukraine and it must be
*checks notes*
Oh.. my bad, this is what the US government is doing in Yemen. pic.twitter.com/GjxYGpzNeu— Natalie F Danelishen (@Chesschick01) March 20, 2023