منسک + ماسکو (ڈیلی اردو/رائٹرز) روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ہمسایہ ملک بیلاروس کی سرزمین پر ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار رکھنے کا معاہدہ کیا ہے۔
غیر ملکی سرکاری خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ میں طاس نیوز ایجنسی نے ولادیمیر پیوٹن کے حوالے سے بتایا کہ ایسا اقدام جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدوں کی خلاف ورزی نہیں ہوگا۔
Ukraine’s government has called for an emergency meeting of the U.N. Security Council to “counter the Kremlin’s nuclear blackmail” after Russian President Vladimir Putin revealed plans to station tactical atomic weapons in Belarus. https://t.co/3VoHTCaA4r
— The Associated Press (@AP) March 26, 2023
روسی صدر نے مزید کہا کہ امریکا نے جوہری ہتھیار یورپی اتحادیوں کی سرزمین پر نصب کر رکھے ہیں۔
ولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے طویل عرصے سے پولینڈ کی سرحد سے متصل بیلاروس میں ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کی تنصیب کا مسئلہ اٹھایا ہے۔
طاس نیوز ایجنسی نے ولادیمیر پیوٹن کے حوالے سے بتایا کہ ’ہم نے الیگزینڈر لوکاشینکو کے ساتھ اتفاق کیا ہے کہ عدم پھیلاؤ کے نظام کی خلاف ورزی کیے بغیر ہم بیلاروس میں ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار رکھیں گے‘۔
انہوں نے بتایا کہ روس کی جانب سے بیلاروس میں ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کو ذخیرہ کرنے کی سہولت کی تعمیر یکم جولائی تک مکمل ہو جائے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ روس جوہری ہتھیاروں کا کنٹرول منسک کو منتقل نہیں کرے گا۔
ولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ روس نے پہلے ہی بیلاروس میں 10 طیارے تعینات کیے ہیں جو ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔