نیو یارک (ڈیلی اردو/اے پی/وی او اے) اقوام متحدہ کے حمایت یافتہ انسانی حقوق کے ماہرین نے پیر کو کہا کہ ایسے شواہد موجود ہیں کہ لیبیا کے عوام اور تارکین وطن کے لیے انسانیت کے خلاف ارتکاب کیا گیا ہے۔جن میں خواتین کو جنسی غلامی پر مجبور کرنا شامل ہے۔
???????? There are reasonable grounds to believe that sexual slavery, as a #CrimeAgainstHumanity, has been committed against migrants in #Libya, the @UN Independent Fact-Finding Mission on Libya said in their final report today ➡️ https://t.co/EceEzhd7Un pic.twitter.com/IrA7oje9Ul
— United Nations Human Rights Council | #HRC55 (@UN_HRC) March 27, 2023
اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ ہیومن رائٹس کونسل کی طرف سے مقرر کیے گئے تفتیش کاروں نے یورپی یونین کو لیبیا کی افواج کے لیے مدد بھیجنے کا قصوروار ٹھہرایا جس نے بقول ان کے تارکین وطن اور لیبیائی باشندوں کے خلاف جرائم میں کردار ادا کیا گیا۔
Libya: Crimes against humanity, committed since 2016-rights probe. Says the UN fact finding mission.
— Refugees In Libya (@RefugeesinLibya) March 28, 2023
یہ نتائج ایک نئی جامع رپورٹ میں سامنے آئے ہیں۔ یہ رپورٹ سینکڑوں لوگوں کے انٹرویوز پر مبنی ہے جن میں تارکین وطن اور گواہ بھی شامل ہیں۔
یہ رپورٹ اس شمالی افریقی ملک میں حقوق کی خلاف ورزیوں اور زیادتیوں کی تحقیقات سے متعلق حقائق کی کھوج کےلیے تقریباً تین سال قبل بنائے گئے مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچاتی ہے۔
تیل کی دولت سے مالا مال لیکن بڑے پیمانے پر لاقانونیت کا شکار لیبیا حالیہ برسوں میں یورپ میں بہتر معیارِ زندگی کے خواہاں تارکینِ وطن کے لیے ایک اہم راہداری کے طور پر سامنے آیا ہے اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے طویل عرصے سے تارکینِ وطن کو درپیش خوفناک حالات کی مذمت کی ہے۔
اقوام متحدہ کے حمایت یافتہ تفتیش کاروں کو مبینہ انسانی اسمگلنگ اور اسمگلنگ کی تحقیقات کے دوران معلوم ہوا کہ ’’اس یقین کے لیےمعقول بنیادیں موجود ہیں کہ لیبیا بھر میں تارکین وطن انسانیت کے خلاف جرائم کا شکار ہیں اور قتل، جبری گمشدگی، تشدد، غلامی، جنسی تشدد اور آبروریزی کی کارروائیاں اور غیر انسانی حرکتیں ان کی حراست کے دوران کی جاتی ہیں‘‘۔
رپورٹ میں خاص طور پر لیبیا کے ساحلی محافظوں کا حوالہ دیا جنہیں گزشتہ برسوں سے یورپی بلاک کی حمایت حاصل ہے۔
تفتیش کار چلوکا بیانی نے بتایا ہے کہ ’’یورپی یونین کی طرف سے لیبیا کے ساحلی محافظوں کو پل بیک، پش بیکس، (اور) رکاوٹوں کے حوالے سے دی گئی حمایت انسانی حقوق کی کچھ خلاف ورزیوں کا باعث بنی ہے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ ’’آپ لوگوں کو ان علاقوں میں واپس نہیں دھکیل سکتے جو غیر محفوظ ہیں، اور لیبیا کا سمندر تارکین وطن کے سفر کے لیے غیر محفوظ ہے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ یورپی بلاک اور اس کے رکن ممالک جنگی جرائم کے ارتکاب کے ذمہ دار نہیں پائے گئےلیکن ’’دی گئی حمایت نے جرائم کےارتکاب میں مدد اور حوصلہ افزائی کی ہے‘‘۔
لیبیا 2011 میں نیٹو کی حمایت یافتہ بغاوت کے بعد ہنگامہ آرائی کا شکار ہو گیا تھا۔ اس وقت دیرینہ آمر معمر قذافی کا تختہ الٹ دیا گیا تھا۔ وہ بعد میں ہلاک بھی ہو گئے اور ملک مشرق اور مغرب کی حریف حکومتوں کے درمیان تقسیم ہو گیا۔