اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ذیلی گروپوں میں فساد اور قتل و غارت کی رپورٹس سامنے آرہی ہیں۔ ذیلی گروپوں نے مرکزی قیادت پرعدم اعتماد کا بھی اظہارکردیا، اختلافات کی بنیادی وجوہات میں معاشی مشکلات سر فہرست ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ذیلی گروپوں میں دراڑ پیدا ہوئی، ٹی ٹی پی دہشتگردوں نے ان کی بڑھتی معاشی مشکلات جبکہ ان کے کمانڈرز کے شاہانہ طرزِ زندگی جیسا کہ گاڑیوں اور پیسے کی فراوانی کو اختلافات کی بنیادی وجہ قرار دیا۔
اپنے کمزور معاشی حالات کو دیکھتے ہوئے ٹی ٹی پی دہشتگردوں نے اپنے کمانڈرز کو دھمکی دی ہے کہ اگر مسائل کو حل نہ کیا گیا تو وہ سیکیورٹی فورسز کے سامنے ہتھیار ڈال دیں گے.
انہیں تحفظات ہیں کہ قیادت اپنے بچوں کے محفوظ مستقبل کے ساتھ افغانستان کے بڑے شہروں میں پر تعیش گھروں میں غیرمعمولی طرز زندگی سے لطف اندوز ہو رہی ہے، جبکہ نچلے درجے کی توجہ یا تو کیمپوں یا پھر سرحد کے قریبی گاؤں میں رہنے پر مرکوز ہے جہاں زندگی کی بنیادی سہولیات کا فقدان ہے۔
ذیلی گروپوں کا ماننا ہے کہ ٹی ٹی پی قیادت اپنے خود غرضانہ رویے کی بدولت غریب لوگوں کو اذاتی فائدے کیلئے پاکستانی سیکیورٹی فورسز کیخلاف لڑنے پر آمادہ کرتی ہے، زمین پر لڑنے والے غریب پیادوں کو نام نہاد جہاد کے نام پر قربان کیا جارہا ہے۔
اس سے قبل 30 جنوری 2023 کو پشاور کی پولیس لائن مسجد میں خودکش دھماکے کے بعد شدت پسند گروہوں کے مابین ذمہ داری قبول کرنے کے معاملے پر اختلافات سامنے آئے تھے۔
ابتدائی طور پر خودکش حملے کی ذمہ داری ٹی ٹی پی کے دو کمانڈروں نے قبول کی لیکن بعدازاں ترجمان ٹی ٹی پی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں تردید کی گئی۔ افغان طالبان کی جانب سے مذمت کے بعدمرکزی شوریٰ نے واقعے پر برات کا اظہار کرتے ہوئے مذمت کی تھی۔
سیکیورٹی ماہرین نے ذمہ داری قبول کرنے کے بعد افغان طالبان کے ردعمل کو ٹی ٹی پی کی حکمت عملی کا نتیجہ قرار دیا تھا۔