واشنگٹن (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/اے ایف پی/رائٹرز) روس نے ماسکو میں امریکی سفارت خانے کے حکام کو امریکہ کے قیدی رپورٹر سے ملاقات کی اجازت نہیں دی، جس کے بعد واشنگٹن نے یہ قدم اٹھایا ہے۔ امریکہ نے ایران کے پاسداران انقلاب پر بھی پابندیاں عائد کی ہیں۔
امریکہ نے 27 اپریل جمعرات کے روز روس کی خفیہ ایجنسی ایف ایس بی اور ایران کے پاسداران انقلاب فورسز پر نئی پابندیاں عائد کر دیں۔ امریکہ نے دونوں پر الزام لگایا ہے کہ وہ بیرون ملک مقیم امریکی شہریوں کو “یرغمال” بنانے کے ذمہ دار ہیں۔
ایک سینیئر امریکی اہلکار نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ نئی پابندیوں کی مدد سے امریکہ “یہ ظاہر کرنا چاہتا ہے کہ کوئی بھی بغیر نتائج برآمد ہوئے، سودے بازی کے لیے چپس کے طور پرانسانوں کو بطور پیادہ استعمال کرنے کےاس قسم کے بھیانک رویے میں ملوث نہیں ہو سکتا۔”
امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کے ایک رپورٹر ایوان گرشکووچ کو گزشتہ ماہ روس میں ‘جاسوسی’ کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ روس نے امریکی سفارت خانے کے حکام کو ان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی۔
باسکٹ بال کی سپر اسٹار برٹنی گرائنر بھی روس میں قید تھیں، جنہیں گزشتہ برس قیدیوں کے تبادلے کے ایک حصے کے طور پر رہا کیا گیا تھا۔ انہوں نے جمعرات کو اپنی پہلی پریس کانفرنس کے دوران روس میں “غلط طریقے سے حراست میں لیے گئے” امریکیوں پر زور دیا کہ وہ “مضبوط رہیں، لڑتے رہیں اور ہمت نہ ہاریں۔”
امریکی وزارت خزانہ نے ایران کے اسلامی انقلاب کی پاسداری کرنے والے فورسز سے وابستہ انٹیلیجنس ادارے کے چار اعلیٰ عہدیداروں پر بھی نئی پابندیاں عائد کی ہیں۔
ٹریژری کے انڈر سیکریٹری برائے دہشت گردی اور مالیاتی انٹیلیجنس برائن نیلسن نے کہا، “آج کی کارروائی ایران اور روس کے ان اعلیٰ حکام اور سکیورٹی سروسز کو نشانہ بناتی ہے، جو بیرون ملک امریکی شہریوں کو یرغمال بنانے یا غلط طریقے سے حراست میں رکھنے کے ذمہ دار ہیں۔”
روس اور ایران میں متعدد گرفتاریاں
روس اور ایران نے متعدد امریکی شہریوں کو اپنی جیلوں میں قید کر رکھا ہے، واشنگٹن ایسے افراد پر عائد الزامات کو سیاسی اور غلط سمجھتا ہے۔
گزشتہ ماہ وال سٹریٹ جرنل کے رپورٹر ایون گرشکووچ کو حراست میں لیے جانے پر بین الاقوامی سطح پر ہنگامہ ہوا تھا۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ان کی فوری رہائی پر زور دیا ہے۔
سابق امریکی فوجی پال وہیلن روس میں جاسوسی کے الزام میں 16 برس کی قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔
کم از کم تین امریکی شہری ایرانی جیلوں میں بھی قید ہیں۔ تاجر سیامک نمازی تہران کی ایک جیل میں سات برس سے بھی زیادہ عرصے سے قید ہیں۔ انہوں نے جنوری میں بھوک ہڑتال شروع کی تھی۔ امریکی صدر جو بائیڈن سے ان کی فوری رہائی کی اپیل کی ہے۔
امریکی انتظامیہ کے ایک سینیئر اہلکار نے نہ ظاہر کرنے شرط پر کہا کہ نئی پابندیاں ان کوششوں کا ایک سلسلہ ہے کہ “غلط طریقے سے بیرون ملک میں قید امریکی شہریوں کی رہائی کو محفوظ بنانے کے ساتھ ان کا احتساب کیا جا سکے، جو اس کے مجرم ہیں۔ ایسا کرنے سے اس طرح کے واقعات رونما ہونے سے پہلے ہی ان کا سد باب کیا جا سکے گا۔”