اسلام آباد (ڈیلی اردو/وی او اے) توہینِ مذہب کے الزام میں گرفتار چینی باشندے کو ضمانت ملنے کے بعد جمعے کو جیل سے رہا کر دیا گیا ہے۔
ایبٹ آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی ایک عدالت نے جمعرات کو تیان سونگی نامی چینی باشندے کی درخواست ضمانت منظور کی تھی۔
چینی شہری کے وکیل عاطف خان جدون نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ کیس کی سماعت کے موقع پر چینی انجینئر عدالت میں موجود نہیں تھے، صرف وکلا اور عدالتی عملہ ہی موجود تھا جب کہ تیان سونگی کو دو لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کے بعد ضمانت پر رہا کیا گیا ہے۔
تیان سونگی داسو ڈیم کی تعمیر کے سلسلے میں کام کرنے والے چینی گروپ کا حصہ ہیں جن پر مقامی مزدوروں نے توہینِ مذہب کا الزام عائد کیا تھا۔
انہیں 16 اپریل کو خیبر پختونخوا کے ضلع اپر کوہستان میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب ایک ہجوم نے قراقرم ہائی وے کو بلاک کر دیا تھا۔
عدالت کی جانب سے چار صفحات پر مشتمل ضمانتی احکامات کے متن کے مطابق مقدمے میں نامزد چاروں گواہان توہینِ مذہب کے حوالے سے کوئی بھی تسلی بخش ثبوت فراہم نہیں کر سکے۔
عدالتی حکم کے مطابق تمام گواہان کے بیانات ایک دوسرے سے متصادم ہیں جس کے بعد ملزم کی ضمانت مسترد کرنے کے لیے ریکارڈ پر ایسی کوئی معقول بنیاد موجود نہیں۔
عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ ملزم پر جس نوعیت کا الزام لگایا گیا وہ گھناؤنا ہے لیکن فی الوقت اس کے خلاف ریکارڈ پر ایسا کوئی مواد دستیاب نہیں اور نہ ہی ملزم کا ایسا کوئی عدالتی اعترافی بیان ریکارڈ پر موجود ہے۔ اس لیے اس مرحلے پر کیس کے دیگر پہلوؤں پر بحث کرنا بے سود ہے۔ لہٰذا چینی شہری کو ضمانت پر رہا کیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں توہینِ مذہب ایک انتہائی حساس معاملہ تصور کیا جاتا ہے۔ گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران توہینِ مذہب کے متعدد واقعات رپورٹ ہوتے رہے ہیں تاہم ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ پاکستان میں کسی غیر ملکی شہری کو توہینِ مذہب کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
داسو پولیس اسٹیشن کے ایک اہلکار نے وائس آف امریکہ کے نذرالاسلام کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا تھا کہ چینی باشندے پر توہینِ مذہب کا الزام اس وقت عائد کیا گیا تھا جب چینی انجینئرز نے مزدوروں کے کام کی سست رفتاری پر اعتراض کیا تھا۔
یہ بھی بتایا جا رہا تھا کہ ملازمین نے یہ الزام عائد کیا تھا کہ چینی انجینئر نے مبینہ طور پر اُنہیں نماز کی ادائیگی میں زیادہ وقت صرف نہ کرنے کا کہا تھا۔
خیبرپختونخوا پولیس نے چینی باشندے پر توہیِنِ مذہب کے الزام کے بعد ہونے والے مکینوں کے شدید احتجاج اور سڑکوں کی بندش کے بعد حراست میں لے لیا تھا۔
واضح رہے کہ پاکستان کے مختلف علاقوں میں گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران توہینِ مذہب کے متعدد واقعات رپورٹ ہوتے رہے ہیں۔تاہم ایسا پہلی بار ہو اہے کہ پاکستان میں کسی غیر ملکی کو توہینِ مذہب کے الزامات میں گرفتار کیا گیا۔
دسمبر 2021 میں سیالکوٹ میں ایک فیکٹری میں کام کرنے والے سری لنکن مینیجر کو مشعل ہجوم نے توہینِ مذہب کا الزام عائد کر نے کے بعد تشدد کر کے ہلاک کر دیا تھا۔