پشاور (ڈیلی اردو/ٹی این این) صوبہ خیبر پختونخوا میں رواں سال دہشتگردی کے واقعات میں واضح اضافہ دیکھنے میں آیا جس کے باعث ٹارگٹ کلنگ، خودکش دھماکوں، لینڈ مائنز اور دیگر واردات میں 150 سے زائد سیکورٹی اہلکار ہلاک ہوچکے ہیں۔
دہشتگردی کے بڑھتے ہوئے واقعات کی روک تھام کے لئے صوبے کے مختلف اضلاع میں سیکورٹی فورسز نے مختلف نوعیت کے اپریشن شروع کئے ہیں۔
سیکورٹی فورسز کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ ایک ماہ کے دوران مختلف کارروائیوں کے دوران 46 شرپسندوں کو موت کے گھاٹ اتار گیا ہے جبکہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشنز قبائلی اضلاع باجوڑ، خیبر، سوات، بنوں، لکی مروت، جنوبی وزیرستان، شمالی وزیرستان اور خیبر میں کیے گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ایک ماہ کے دوران دہشتگردوں کے خلاف سیکورٹی فورسز نے 136 انٹیلیجنس بیسڈ اپریشن کیے جس میں کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور دیگر تنظیموں کے 306 دہشتگردوں کو گرفتار لیا گیا جن کے قبضے سے ایک ماہ کے دوران 2 ہزار 975 کلاشنکوفیں، 18 ہزار 388 رائفلیں، 159 پستول، 2 ہزار 274 بھاری ہتھیار، 83 پستول اور 12 ایم ایم پستول بھی برآمد ہوئے ہیں۔
سیکیورٹی حکام کے مطابق آپریشن کے دوران 74 راکٹ لانچرز، 67 دستی بم، 8 مارٹر گولے، 5 لائٹ مشین گنز اور 4 بارودی سرنگیں بھی پکڑی گئیں۔
جاری اعداد و شمار کے مطابق سب سے زیادہ دہشتگرد جنوبی وزیرستان میں سیکورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں ہلاک ہوئے جس کی تعداد 19 ہیں. علاوہ ازیں شمالی وزیرستان میں 6، لکی مروت 5، باجوڑ 6، بنوں 4 خیبر اور سوات میں تین تین دہشتگرد مارے گئے۔
پولیس ریکارڈ کے کے مطابق رواں سال خیبر پختونخوا میں دہشتگردی کے کئی بڑے واقعات سامنے آئے، پشاور پولیس لائن میں خودکش دھماکے میں 86 پولیس اہکار ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہوئے۔
بنوں میں سی ٹی ڈی تھانے پر حملے میں بھی کئی قیمتی جانیں ضائع ہوگئی۔ اس طرح لکی مروت، پشاور، چارسدہ، خیبر، اور دیگر اضلاع میں متعدد پولیس افسران بھی دہشتگردی کے نشانہ بنے۔