پشاور + پاراچنار (ڈیلی اردو/بی بی سی) صوبہ خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع کرم کے صدر مقام پاراچنار میں اساتذہ کے قتل کے خلاف اساتذہ کی مختلف تنظیموں نے احتجاج شروع کردیا ہے۔
احتجاج کے دوران اساتذہ نے پاراچنار پریس کلب کے سامنے ٹائروں کو آگ لگا کر روڈ بلاک کردی ہے۔
اساتذہ نے واقعہ کی مکمل تحقیقات، واقعہ میں ملوث ملزمان کی گرفتاری تک احتجاج اور تمام تعلیمی سرگرمیاں بطور احتجاج معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اساتذہ کے مطابق ’کرم ضلع میں اس وقت تک احتجاج جاری رہے گا جب تک اساتذہ کو مکمل تحفظ فراہم نہیں کیا جاتا۔‘
ضلع کرم پولیس کے مطابق ’اب سے تھوڑی دیر پہلے سکول میں قتل ہونے والے اساتذہ کی لاشیں حاصل کرلی گئی ہیں۔ ان لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے ڈسڑکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال پاراچنار پہنچایا جارہا ہے۔‘
کرم پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والوں اساتذہ میں سید حسین ایم فل، مہدی حسین ایم فل، لیاقت حسین، سید علی شاہ، جواد علی ، محمد علی اور علی حسین شامل ہیں جن کا تعلق طوری بنگش قبائل سے بتایا جارہا ہے جبکہ وہ تری منگل ہائی سکول میں امتحانی ڈیوٹی سرانجام دے رہے تھے۔
قبل ازیں پارا چنار میں ایک چلتی گاڑی پر بھی فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں ایک استاد قتل ہوگئے.
پولیس کا کہنا ہے کہ گاڑی میں قتل ہونے استاد محمد شریف کا تعلق بھی تری منگل ہائی سکول سے تھا اور وہ بھی اسی سکول ڈیوٹی کے لئے جار رہے تھے جہاں دیگر اساتذہ قتل ہوئے۔
دوسری جانب اساتذہ کے قتل کے واقعے پر مختلف سیاسی و سماجی شخصیات کی جانب سے مذمت کی جا رہی ہے۔
صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے اپنی ٹویٹ میں اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے لکھا ہے ’علم دشمنوں کی جانب سے اساتذہ پر حملہ قابل مذمت ہے۔‘
واضح رہے ضلع کرم میں آج فائرنگ کے دو واقعات میں آٹھ افراد ہلاک ہو گئے ہیں جن میں اہلِ تشیع کے سات اساتذہ ہیں۔
انجمن حسینیہ کے سیکریٹری عنایت حسین طوری اور تحریک حسینی کے صدر علامہ سید تجمل حسین نے اپنے الگ الگ بیانات میں واقعہ کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ اس قسم کے واقعات سے ضلع کرم کے امن کو تباہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
دونوں رہنماؤں نے اس قسم عناصر کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
وفاقی وزیر ساجد حسین طوری کے مطابق واقعہ کی تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے۔
دوسری جانب اپر کرم سے موصولہ اطلاعات کے مطابق کرم میں اس وقت بیشتر مقامات پر احتجاج جاری ہے جب کہ کرم کے تمام داخلی راستے بند کردیے گئے ہیں، ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ ہے اور مختلف علاقوں میں انٹرنیٹ سروس اور موبائل سروس بھی بند کردی گئی ہے۔