جنیوا (ڈیلی اردو/اے ایف پی)اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے کہا ہے کہ ایران نے اس سال خطرناک حد تک بڑی تعداد میں لوگوں کو سزائے موت دی ہے جہاں اوسطاً یہ تعداد ہر ہفتے 10 سے تجاوز کر گئی ہے۔
On average, +10 people are put to death each week in #Iran, making it one of the world’s highest executors. UN Human Rights Chief @volker_turk calls on authorities to abolish the death penalty: https://t.co/GhUOKzj9Sb pic.twitter.com/HRoMpHvOZG
— UN Human Rights (@UNHumanRights) May 9, 2023
خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق ملک میں یکم جنوری سے اب تک کم از کم 209 افراد کو پھانسی دی گئی جن میں سے زیادہ تر کو بنیادی طور پر منشیات سے متعلق جرائم میں سزا دی گئی، لیکن اقوام متحدہ کے ایک بیان میں کہا گیا کہ سزائے موت پانے والوں کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔
“I reiterate my call on the international community to deploy a time-bound, specialized and human rights-compliant support force, with a comprehensive action plan to assist Haiti's institutions." – @volker_turk on #Haiti
????https://t.co/3tSEiY8FW6 pic.twitter.com/IJAybbzBEs
— United Nations Geneva (@UNGeneva) May 10, 2023
وولکر ترک نے کہا کہ ایران میں اس سال اب تک اوسطاً ہر ہفتے 10 سے زائد افراد کو موت کے گھاٹ اتارا گیا جو اسے دنیا کے سب سے زیادہ سزا دینے والے ممالک میں سے ایک بنا دیتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس شرح کے ساتھ ایران تشویشناک حد تک پچھلے سال کی ڈگر پر گامزن ہے جب مبینہ طور پر تقریباً 580 افراد کو سزائے موت دی گئی تھی۔
ایران نے پیر کے روز دو افراد کو سوشل میڈیا پر توہین رسالت کے الزام میں پھانسی دے دی جس کی ناصرف امریکا نے مذمت کی بلکہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے الزام عائد کیا گیا کہ اسلامی جمہوریہ پھانسیوں کے حوالے سے نئی نچلی سطح پر پہنچ گیا ہے۔
ہفتے کے روز ایران نے ملک مخالف سوئیڈش باشندے حبیب چاب کو دہشت گردی کے الزام میں پھانسی دی جس پر سوئیڈن اور یورپی یونین نے شدید تنقید کی ہے۔
اقوام متحدہ نے کہا کہ صرف گزشتہ 14 دنوں میں کم از کم 45 افراد کو پھانسی دی گئی جن میں سے 22 بلوچ اقلیت سے تھے، زیادہ تر کو منشیات سے متعلق الزامات میں سزا دی گئی۔
وولکر ترک نے کہا کہ منشیات کے جرائم کے لیے سزائے موت کا نفاذ انسانی حقوق کے بین الاقوامی اصولوں اور معیارات سے مطابقت نہیں رکھتا۔
ان کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کی کمیٹی کا واضح مؤقف ہے کہ ’انتہائی سنگین جرائم‘ جیسے عمداً قتل کے علاوہ کسی اور جرم کے لیے سزائے موت پر پابندی عائد ہے اور منشیات کے جرائم اس شدت پر پورا نہیں اترتے۔