جنیوا (ڈیلی اردو) اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی نے جمعہ کو کہا کہ سوڈان میں تشدد سے اب تک 2 لاکھ 20 ہزار لوگ اپنی جان بچانے کے لیے ملک چھوڑ کر جا چکے ہیں، جن میں سے 60 ہزار کے لگ بھگ پڑوسی ملک چاڈ کی طرف چلے گئے ہیں۔
– the @UN???????? Human Rights Council is holding the second meeting of its SPECIAL SESSION on "the human rights impact of the ongoing conflict in the #Sudan????????.
WATCH live⤵️ https://t.co/0XaCv6GPJf
— United Nations Human Rights Council | #HRC55 (@UN_HRC) May 11, 2023
جنیوا میں ایک نیوز بریفنگ میں، اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے کی ترجمان اولگا ساراڈو نے کہا کہ صرف پچھلے کچھ دنوں میں 30 ہزار افراد چاڈ میں داخل ہوئے ہیں، اور روزانہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد سرحدیں عبور کر رہی ہے۔
انہوں نے اس رپورٹ کی طرف توجہ دلائی جس میں ، منگل کو مہاجرین کی بین الاقوامی تنظیم یا IOM نےکہا ہے کہ سوڈان میں بے گھر ہونے والوں کی تعداد 7 لاکھ کے لگ بھگ ہے۔
یہ خبر سوڈان کے متحارب فریقوں کی جانب سے ملک میں انسانی امداد کی اجازت دینے کے لیے رہنما خطوط طے کرنے سے متعلق ایک دستاویز پر دستخط کیے جانے کے ایک دن بعد سامنے آئی ہے۔
تاہم، مذاکرات میں شامل ایک امریکی اہل کار نے بتایا کہ اس دستاویز میں جنگ بندی شامل نہیں تھی۔
سوڈان کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے وولکر پرتھیس نے ویڈیو لنک کے ذریعے جمعہ کی نیوز بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ جنگ بندی پر بات چیت جمعہ یا ہفتہ تک جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ معاہدے کا سب سے اہم حصہ یہ ہے کہ دونوں فریقوں نے بات چیت جاری رکھنے کا عزم کیا۔
پرتھیس نے کہا کہ دونوں فریقوں نے تنازع شروع ہونے کے بعد سے چار ہفتوں کے دوران دستخط کیے لیکن جنگ بندی معاہدے کو نظر انداز کیا ہے کیونکہ دونوں کو یقین ہے کہ وہ جیت سکتے ہیں، اور وہ اپنی پوزیشن کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، اقوام متحدہ کے چلڈرن فنڈ کے ترجمان جیمز ایلڈر نے کہا کہ سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں ایک فیکٹری، جو کہ غذائی قلت کی خطرناک ترین شکل میں مبتلا بچوں کے علاج کی خوراک تیار کرتی ہے، جل کر خاکستر ہو گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آگ نے تیار غذائی خوراک کے 14500 کارٹن بھی خاکستر کر دیے ۔ جو چھ سے آٹھ ہفتوں تک کے لیے اتنی ہی تعدادکے بچوں کی زندگی بچانے کے لیے کافی تھے۔
انہوں نے کہا کہ آج تک کی یہ سب سے تاریک مثال ہے کہ یہ تنازع کس طرح بچوں کی زندگیوں کے لیے کئی پہلوؤں سے خطرہ بن گیا ہے۔
جمعرات کو دیر گئے جدہ، سعودی عرب میں سوڈان کی فوج اور حریف ریپڈ سپورٹ فورسز کے نمائندوں نے معاہدے پر دستخط کیے جس کا مقصد شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانا ہ اور شہریوں کو رضاکارانہ بنیادوں پر جنگ زدہ علاقوں سے نکلنے کے لیے محفوظ راستے کی اجازت دینا شامل ہے۔
قبل ازیں جمعرات کے روز، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سوڈان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی نگرانی بڑھانے کے لیے بمشکل ایک تحریک منظور کرنے میں کامیاب ہوئی۔
برطانیہ اور امریکہ کی حمایت سے پیش کی جانے والی اس تحریک کے حق میں 18 اور مخالفت میں 15 ووٹ آئے۔
اس سے اقوام متحدہ کے سوڈان کے ماہر کو دیگر اقدامات کے علاوہ بدسلوکی کی نگرانی کے لیے مزید اختیارات حاصل ہو جائیں گے۔
متحارب جرنیلوں کے درمیان اس بارے میں تناؤ بڑھتا جا رہا ہے کہ آر ایس ایف کو فوج میں کیسے ضم کیا جانا چاہئے اور اس عمل کی نگرانی کس کو کرنی چاہئے۔
2021 کی فوجی بغاوت اس سیاسی بحران کو ختم کرنے کی کوشش کا حصہ تھی کہ فوج کی تنظیم نو کی جائے اور ملک میں سویلین حکمرانی بحال کی جائے۔