پشاور (ڈیلی اردو/وی او اے) پاکستان کے قبائلی ضلع شمالی وزیرستان میں پیر کو ایک خودکش حملے سمیت عسکریت پسندوں کی کارروائیوں میں کم از کم تین سیکیورٹی اہلکار ہلاک اور 11 زخمی ہوگئے ہیں۔ حکام کے مطابق ان کاررائیوں میں تین شہری بھی زخمی ہوئے ہیں۔
Suicide attack targeting a security forces' convoy in North Waziristan. Reportedly, 3 killed and 9 wounded. #Pakistan https://t.co/emREeJTB5Q
— FJ (@Natsecjeff) May 15, 2023
سرکاری عہدے داروں کے درمیان ہونے والی سرکاری مراسلت میں دونوں واقعات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ زخمیوں کو میر علی کے ہسپتال منتقل کیا گیا ہے جب کہ شدید زخمیوں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے بنوں کے ملٹری اسپتال پہنچا دیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق دونوں واقعات کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کردیا ہے تاہم ابھی تک کسی گرفتاری کے بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔
شمالی وزیرستان کے دوسرے بڑے قصبے میرعلی سے ملحقہ علاقے عیدک کے مقام پر سیکیورٹی فورسز کی گاڑی پر ایک خودکش حملہ آور نے حملہ کیا جس کے نتیجے میں تین سیکیورٹی اہلکار ہلاک اور 9 زخمی ہوئے ہیں۔اس خودکش حملے میں تین عام لوگ بھی زخمی ہوئے ہیں۔
شمالی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے صحافی حاجی مجتبی نے بتایا کہ ضلعی پولیس افسر کا کہنا ہے کہ اس خودکش حملے میں تین عام لوگ بھی زخمی ہوئے ہیں۔
میرعلی کے عیدک پل پر ہونے والے خودکش حملے سے لگ بھگ دو گھنٹے قبل میر علی کے اوض محمد نامی گاؤں کے قریب نامعلوم عسکریت پسندوں نے سیکیورٹی فورسز کے اہل کاروں کو دیسی ساختہ ریموٹ کنٹرول بم سے نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں دو اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔
ابھی تک کسی فرد یا گروہ نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ تاہم کالعدم تنظیم تحریکِ طالبان پاکستان کے علاوہ شمالی وزیرستان میں حافظ گل بہادر کی شوری مجاہدین بھی پر تشدد واقعات میں ملوث بتایئ جاتی ہے۔
شمالی وزیرستان سے ملحقہ جنوبی وزیرستان کے تحصیل سراروغہ کے مختلف علاقوں میں مبینہ عسکریت پسندوں کے خلاف مخبروں اور انٹیلی جینس بنیادوں پر کارروائیاں گزشتہ دو ہفتوں سے جاری ہیں۔ ان کاروائیوں میں متعدد عسکریت پسندوں کے ہلاک اور زخمی ہونے کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔