کیف (ڈیلی اردو/وی او اے/رائٹرز) یوکرین کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو مبینہ طور پر کرپشن کے الزام میں حراست میں لے لیا گیا ہے۔
گرفتاری کی تفصیلات بتاتے ہوئے یوکرین کے اسپیشلائزڈ اینٹی کرپشن پراسیکیوٹر آفس نے چیف جسٹس کو حراست میں لینے کی تصدیق کردی ہے تاہم اس کا کہنا ہے کہ کیوں کہ وہ سپریم کورٹ کے سربراہ ہیں اس لیے ان کی معطلی کا نوٹس جاری نہیں کیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق چیف جسٹس ویسلوود نیازیف سے اس بارے میں تبصرے کے لیے رابطہ نہیں ہوسکا ہے۔
یوکرین کے نیشنل اینٹی کرپشن بیورو (این اے بی یو) اور اسپیشلائزڈ اینٹی کرپشن پراسیکیوٹر آفس (ایس اے پی او) نے پیر کو بڑے پیمانے پر کرپشن کا انکشاف کیا تھا اور ایک تصویر بھی جاری کی تھی جس میں ایک صوفے پر امریکی ڈالر کا ڈھیر لگا ہوا ہے۔
ایک یوکرینی خبر رساں ادارے ’دی نیو وائس آف یوکرین‘ کے مطابق صدر زیلنسکی کے ایک مشیر نے بتایا ہے کہ چیف جسٹس پر 27 لاکھ ڈالر رشوت لینے کا الزام ہے۔
ویسلوود نیازیف اکتوبر 2021 میں سپریم کورٹ کے سربراہ بنے تھے۔ اس سے قبل وہ 2017 سے سپریم کورٹ کے جج اور سیکریٹری آف کورٹ کے عہدوں پر بھی فائز رہے تھے۔
یوکرین کی سپریم کورٹ کی پریس سروس کے مطابق چیف جسٹس سے متعلق واقعات کے پیش نظر عدالت کا ایک غیر معمولی اجلاس طلب کرلیا گیا ہے۔