کرائسٹ چرچ (نیوز ڈیسک) سانحہ کرائسٹ چرچ اور اس کے بعد جمعے کی دعائیہ تقریبات کی کوریج میں نیوزی لینڈ کے میڈیا نے بھی مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کی بھرپور مثال قائم کی ہے، خواتین رپوٹرز حجاب پہن کر مختلف مقامات سے لائیو کوریج کرتی نظر آئیں۔ اسٹوڈیو میں موجود اینکرز نے اسلاموفیوبیا سے نمٹنے کے اقدامات کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔
نیوزی لینڈ کے سرکاری چینل ٹی وی نیوزی لینڈ پرسانحہ کرائسٹ چرچ اور جمعے کی دعائیہ تقریبات کی انتہائی ذمہ دارانہ کوریج دنیا بھر کی توجہ کا مرکز رہی،توازن، غیر جانبداری اور ذمہ داری کے رہنما صحافتی اصول اپناتے ہوئے رواداری، بین المذاہب ہم آہنگی اور امن کے پیغام کو اجاگر کیا گیا۔
کرائسٹ چرچ کی مسجد النور کے باہر سے جمعے کی نماز کی لائیو کوریج کا مکمل پلان پہلے سے ہی شیئر کیا گیا تھا۔
اسٹوڈیو میں موجود اینکر ہوں یا فیلڈ میں موجود رپورٹر سب نے مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کی بھرپور مثال قائم کی۔
آکلینڈ، ہملٹن، کرائسٹ چرچ سمیت مختلف مقامات سے خواتین رپورٹر حجاب پہن کر کوریج کرتی نظر آئیں۔
اسٹوڈیو میں موجود مہمان معصومہ مہدی نے اسلام میں شہادت کے تصور پر روشنی ڈالتے ہوئے شہدائے کربلا کی عظیم قربانیوں کی یاد تازہ کی اور کہا کہ ان کا صبر و استقامت تمام مسلمانوں کے لئے مشعل راہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کی عبادت گاہوں کے دروازے تمام انسانوں کے لئے کھلے ہیں، اسلاموفیوبیا کو شکست دینے کے لئےایک دوسرے کے بارے میں غلط فہمیوں کو دور کرنا وقت کی ضرورت ہے۔
مہمانوں کا کہنا تھا کہ وزیراعظم جسنڈا آرڈن نے بیک وقت ایک رحمدل اور طاقتور رہنما ہونے کی مثال قائم کی ہے، دنیا کو نیوزی لینڈ سے سیکھنے کی ضرورت ہے۔