سری نگر (ڈیلی اردو/رائٹرز/ڈی پی اے) بھارتی حکام کو خدشہ ہےکہ عسکریت پسند خطے میں فوج کے زیر انتظام ایک اسکول کو نشانہ بنا کر طلبا کو یرغمال بنا سکتے ہیں۔ شہر میں فوجی کمانڈوز کے ساتھ ساتھ انسداد دہشت گردی فورس کے ارکان بھی مختلف مقامات پر تعینات ہوں گے۔
CRPF Commandos conducted a special drill in Dal Lake as part of security preparedness ahead of the G20 summit in Srinagar pic.twitter.com/6hd7EB3wNo
— Basit Zargar (باسط) (@basiitzargar) May 20, 2023
بھارت نے اپنے زیر انتظام کشمیر میں جی ٹوئنٹی ممالک کے ایک اجلاس کے انعقاد سے قبل سکیورٹی سخت تر کر دی ہے۔ بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ ہمالیہ کے اس علاقے میں سیاحت سے متعلق جی ٹوئنٹی ممالک کے اجلاس کے موقع پر عسکریت پسندوں کے حملوں میں اضافے کی وجہ سے جموں اور کشمیر کے خطے میں سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے. جموں کشمیر کے بھارت کے زیر انتظام حصے کا گرمائی دارالحکومت سری نگر بائیس سے چوبیس مئی تک جی ٹوئنٹی ممالک کے سیاحت سے متعلق ورکنگ گروپ کے ایک اجلاس کی میزبانی کرنے والا ہے، جو ستمبر میں نئی دہلی میں ہونے والے بیس کے گروپ کے سربراہی اجلاس سے قبل ہونے والے کئی اجلاسوں کے سلسلے ہی کا ایک حصہ ہے۔
#LtGenUpendraDwivedi, #ArmyCdrNC visited forward posts near Line of Control in #Uri and #keran sectors, to review the security measures adopted, as a lead up to #G20 meet. He was briefed on augmentation of operational capability in the sectors. pic.twitter.com/QL8UVL0OE6
— Jammu Kashmir News Network ???????? (@TheYouthPlus) May 20, 2023
کشمیری عسکریت پسند اس سال وادی کشمیر میں واقع سری نگر کے پہاڑوں کے پار جموں کے علاقے میں بھی حملوں میں اضافہ کر چکے ہیں۔ اس سال اب تک جموں میں ہونے والے چار حملوں میں دس بھارتی فوجی اور سات عام شہری مارے جا چکے ہیں۔ بھارتی سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ وہ علیحدگی پسند عسکریت پسندوں کے حوالے سے ان خدشات کا شکار ہیں کہ وہ جی ٹوئنٹی اجلاس سے پہلے یا اس کے دوران حملے کر کے اپنے مقاصد کو فروغ دینے کی کوشش کر سکتے ہیں۔
#CRPF commandos conduct special #security drill in the #DalLake ahead of the #G20Meeting, in #Srinagar on #Saturday. #G20Summit #G20_In_Kashmir#G20Srinagar #G20Kashmir @crpfindia @KOSCRPF @KOSCRPF @adgpi pic.twitter.com/Ci4SPhkLk2
— Rising Kashmir (@RisingKashmir) May 20, 2023
اس خطے میں بھارتی فوج کے ایک سینئیر افسر نے کہا، ”ان ممکنہ حملوں کا وقت تشویشناک ہے کیونکہ ان کی منصوبہ بندی جی ٹوئنٹی اجلاس سے پہلے کی گئی تھی۔‘‘ فوجی اور پولیس افسران کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کے پاس ایسی خفیہ معلومات بھی ہیں کہ عسکریت پسند جموں میں بھارتی فوج کے زیر انتظام چلنے والے ایک اسکول پر حملہ کر کے وہاں موجود طلبا کو یرغمال بنا سکتے ہیں۔
#CRPF's Quick Action Team conducting a security drill in the waters of Dal Lake ahead of the #G20 meeting in #Srinagar
Security is being beefed up ahead of the G20 Tourism Working Group meeting
???? @waseem_andrabi / HT pic.twitter.com/KaVxANaHUB
— Hindustan Times (@htTweets) May 20, 2023
انہوں نے کہا کہ اسں خطرے کے جواب میں اس طرح کے اسکول بند کر دیے گئے تھے اور جی ٹوئنٹی اجلاس کے بعد تک کلاسز آن لائن ہی منعقد کی جائیں گی۔ بھارتی سکیورٹی ایجنسیاں سری نگر میں کوئی رسک نہیں لینا چاہتیں۔ وادی کشمیر کے پولیس چیف وجے کمار نے روئٹرز کو بتایا کہ شہر میں کمانڈوز کو تعینات کر دیا گیا ہے اور انسداد دہشت گردی فورس کے ارکان بھی مختلف جگہوں پر تعینات ہوں گے۔
Central Reserve police force (CRPF) conducted a special drill in Dal Lake as part of Security preparedness ahead of the G20 Summit in Srinagar @TejinderSsodhi @AjayKauljourno pic.twitter.com/Ep9ni7IkFG
— Shah Junaid (شاہ جنید) (@shahjunaid_) May 20, 2023
سری نگر 1989ء سے بھارتی حکومت کے خلاف عسکریت پسندوں کی شورش کا مرکز رہا ہے۔ حالیہ برسوں میں وہاں تشدد میں کمی آنے کے باوجود اس متنازعہ علاقے میں دسیوں ہزار لوگ مارے جا چکے ہیں۔
بھارت اپنے حریف پڑوسی ملک پاکستان پر کشمیری عسکریت پسندوں کی حمایت کا الزام لگاتا ہے تاہم پاکستان اس الزام کی تردید کرتا ہے اور بھارت پر کشمیری مسلمانوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام بھی لگاتا ہے۔ جواباﹰ بھارت کی طرف سے اپنے خلاف ان الزامات کی بھی تردید کی جاتی ہے۔
ایٹمی ہتھیاروں سے مسلح دونوں پڑوسی ممالک پاکستان اور بھار ت آپس میں اب تک تین جنگیں بھی لڑ چکے ہیں، جن میں سے دو کی وجہ جموں کشمیر کا علاقائی تنازعہ ہی بنا تھا۔ دونوں ملک اس منقسم خطے کی مکمل ملکیت کے دعوے کرتے ہیں اور اس کے الگ الگ حصوں پر حکمران ہیں۔