تہران (ڈیلی اردو/وی او اے) ایرانی عہدے داروں کے مطابق جیل میں قید ان دو ایرانی صحافی خواتین پر اس ماہ بعد میں مقدمہ چلایا جائے گا جنہوں نے گزشتہ ستمبر پولیس کی زیر حراست ہلاک ہونے والی 22 سالہ خاتون کے واقعے کی خبر کو افشا کرنے میں مدد کی تھی۔
عدلیہ کے ایک ترجمان نے بتایا کہا الٰہہ محمدی پر 29 مئی اور نیلوفر حمیدی کے خلاف 30 مئی کو مقدمہ چلایا جائے گا۔ شرق اخبار کی حمیدی نے اخلاقی پولیس کی حراست میں مہسا امینی کی موت کی خبر سب سے پہلے دی تھی۔ امینی کی ہلاکت نے، جس پر الزام لگایا گیا تھا کہ اس نے اپنا اسکارف مناسب طریقے سے نہیں پہن رکھا تھا، ملک بھر میں حکومت مخالف مظاہروں کو جنم دیا۔
امینی کی موت کے چند روز بعد ایرانی سیکیورٹی فورسز نے نیلو فر حمیدی کو گرفتار کر لیا تھا۔ ہم میھان اخبار کی الٰہہ محمدی نے امینی کے جنازے کے بارے میں ایک خبر شائع کی تھی۔ وہ 2022 سے پولیس کی حراست میں ہیں۔
ایرانی حکام نے کہا ہے کہ دونوں صحافی خواتین پر امریکہ کے ساتھ تعاون، قومی سلامتی کے خلاف کام کرنے اور نظام کے خلاف پروپیگنڈا کرنے کے الزامات کے تحت فرد جرم عائد کی گئی ہے۔
ان دونوں رپورٹرز اور ایران کی قید میں موجود انسانی حقوق کی علمبردار نرگس محمدی کو اقوام متحدہ کے ثقافتی ادارے یونیسکو کی جانب سے 3 مئی 2023 کو گیلرمو کینو ورلڈ پریس فریڈم پرائز سے نوازا گیا۔
حمیدی اور محمدی نے کینیڈین جرنلسٹس فار فری ایکسپریشن کے سال 2023 کے ایوارڈ اور ہارورڈ یونیورسٹی کا ضمیر اور صحافت میں دیانت کا لوئس ایم لیونز ایوارڈ 2023 بھی مشترکہ طور پر حاصل کیا تھا۔ انہیں ٹائم میگزین کے 2023 کے 100 انتہائی بااثر افراد میں بھی شامل کیا گیا تھا۔
ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس 2023 کے مطابق، جسے رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے 3 مئی کو آزادی صحافت کے عالمی دن کے موقع پر جاری کیا تھا، ایران کو آزادی صحافت کے حوالے سے دنیا کا ایک بدترین ملک خیال کیا جاتا ہے۔ اسے آزادی صحافت کے عالمی جائزوں میں 180 ممالک میں سے 177 نمبر پر درج کیا گیا ہے جس کے بعد ویتنام، چین اور شمالی کوریا کا نمبر آتا ہے۔
ایرانی قلمکاروں کی تنظیم Iranian Writers’ Association نے بھی 4 مئی کو انٹرنیشنل پریس فریڈم ڈے کے موقع پر ایک بیان جاری کیا، جس میں تمام قید صحافیوں کی غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا گیا اور اعلان کیا گیا کہ وہ ایک ایسے معاشرے کی تشکیل کے لیے جدوجہد جاری رکھے گی جس میں حکومت آزاد صحافت اور آزاد میڈیا پر حملے سے احتراز کرے۔
ایران کی منسٹری آف انٹیلی جنس اور اور پاسداران انقلاب کی انٹیلی جنس ایجنسی نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا جس میں حمیدی اور محمدی پر متعصبانہ خبریں پھیلانے کا الزام لگایا گیا۔
ایک صحافی خاتون مریم دہکوردی نے اس سے قبل وی او اے کو بتایا تھا کہ حمیدی اور محمدی نے اپنا پیشہ ورانہ مشن پورا کیا ہے اور وہ ہمیشہ سماجی مسائل کے بارے میں حساس تھیں۔