پشاور (ڈیلی اردو/وی او اے) خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلعے خیبر کی دور افتادہ وادی تیراہ میں نامعلوم افراد نے انسدادِ پولیو ٹیم پر حملہ کیا ہے۔ اس حملے میں سیکیورٹی پر مامور تین اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔
Three cops wounded in a gun attack targeting a team of health workers in Tirah valley. #Pakistan https://t.co/I7YQstRLCl
— FJ (@Natsecjeff) May 25, 2023
تھانہ تیراہ کے ایس ایچ او مسلم خان نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ جمعرات کی صبح ترخوکس کے علاقے میں نامعلوم افراد نے انسدادِ پولیو مہم کے رضا کاروں کی سیکیورٹی ٹیم پر پہلے دستی بم سے حملہ کیا۔ اس کے بعد فائرنگ شروع کر دی جس کے نتیجے میں تین اہلکار زخمی ہوئے۔ زخمی اہلکاروں میں ایک حوالدار اور دو سپاہی شامل ہیں۔
ایس ایچ او کا دعویٰ تھا کہ عسکریت پسندوں نے حملے میں راکٹ لانچر بھی استعمال کیا جب کہ ان کے پاس جدید خودکار اسلحہ بھی تھا ۔
پولیس افسر مسلم خان نے بتایا کہ حملے کے بعد مبینہ عسکریت پسند فرار ہوگئے۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس حملہ آوروں کی گرفتاری کی کوشش کر رہی ہے۔
دوسری جانب کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی۔
واضح رہے کہ پاکستان میں انسداد پولیو ٹیموں اور ان کی سیکیورٹی پر مامور اہلکاروں پر ماضی میں بھی حملے ہوتے رہے ہیں۔ ان حملوں میں کئی اہلکاروں اور رضاروں کی اموات ہوئی ہیں جب کہ بعض واقعات میں انسدادِ پولیو کے قطرے پینے والے بچے بھی نشانہ بنے ہیں۔
خیبر پختونخوا میں 22 مئی سے انسدادِ پولیو مہم کا آغاز ہوا ہے۔ایمرجنسی آپریشنز سینٹر(ای او سی) کے مطابق اس مہم کے پہلے مرحلے میں 12 اضلاع، آٹھ افغان مہاجر کیمپوں اور سرحدی علاقوں کی مخصوص یونین کونسلوں میں پانچ سال سے کم عمر کے 35 لاکھ 35 ہزار سے زائد بچوں کو قطرے پلائے جا رہے ہیں۔
انسدادِ پولیو کی اس مہم میں رضا کاروں کی ساڑھے 13 ہزار سے زیادہ ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جب کہ ان ٹیموں کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے21 ہزار سے زائد پولیس اہلکار تعینات ہیں۔
انسدادِ پولیو مہم کا آغاز ایک ہفتے تاخیر سے کیا گیاہے۔ مہم کا آغاز 15 مئی کو ہونا تھا البتہ اب یہ مہم 22 مئی کو شروع کی گئی ہے۔ نو مئی کو سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد امن وامان کی خراب صورتحال کے سبب انسدادِ پولیو مہم ایک ہفتے کے لیے مؤخر کی گئی۔