اسلام آباد (ڈیلی اردو/وی او اے) پاکستان کے ایک نجی ٹی وی ‘بول نیوز’ سے وابستہ اینکر اور صحافی سمیع ابراہیم بھی اسلام آباد سے لاپتا ہو گئے ہیں۔ سمیع ابراہیم سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے حامی اور حالیہ کچھ عرصے سے اسٹیبلشمنٹ پر تنقید کرنے والے صحافیوں میں شامل ہیں۔
سمیع ابراہیم کی گمشدگی کی تصدیق ان کے اہلِ خانہ اور اسلام آباد پولیس نے بھی کی ہے۔ سمیع ابراہیم کے اہلِ خانہ کا دعویٰ ہےکہ انہیں اغوا کیا گیا ہے جب کہ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ ان کی بازیابی کے لیے بھرپور کوشش کرے گی۔
وائس آف امریکہ کے نمائندے عاصم علی رانا کے مطابق جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں سمیع ابراہیم کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر سماعت بھی ہوئی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے سمیع ابراہیم کی گمشدگی پر وفاقی حکومت سے کل صبح تک جواب طلب کر لیا ہے۔
سمیع ابراہیم کے بھائی علی رضا کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ بدھ کی رات کو اسلام آباد کے علاقے سیونتھ ایونیو سے کچھ پولیس اور کچھ سادہ لباس اہلکاروں نے اینکر سمیع ابراہیم کو اس وقت اٹھایا جب وہ اپنی گاڑی میں ڈرائیور کے ہمراہ اپنے گھر کی جانب جا رہےتھے۔
وکیل کا کہنا تھا کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے)نے کچھ عرصہ پہلے سمیع ابراہیم کے خلاف ایک انکوائری بھی شروع کی تھی جسے چیلنج کیا تو انہوں نے انکوائری ختم کر دی۔
بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کے جواب کے ساتھ سیکریٹری داخلہ، دفاع، ایف آئی اے کے افسران اور آئی جی اسلام آباد سمیت پولیس حکام کو جمعے کی صبح عدالت طلب کر لیا ہے۔
سمیع ابراہیم گزشتہ سال عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد سے پی ڈی ایم کی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ پر تنقید کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل ایک اور صحافی عمران ریاض خان بھی تقریباً دو ہفتوں سے لاپتا ہیں جن کی بازیابی کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں سماعت جاری ہےلیکن اب تک ان کا کچھ پتا نہیں چل سکا ہے۔
عمران ریاض خان کو سیالکوٹ ایئرپورٹ سے پولیس نے اس وقت حراست میں لے لیا تھا جب وہ نو مئی کے واقعات کے بعد ملک سے باہر جانے کی کوشش کر رہے تھے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ انہیں چند گھنٹوں بعد رہا کر دیا گیا تھا لیکن اس کے بعد سے عمران ریاض خان کا کچھ پتا نہیں چل سکا ہے۔
عمران ریاض خان بھی گزشتہ ایک سال سے اسٹیبلشمنٹ اور حکومت پر سخت تنقید کر رہے ہیں جب کہ انہیں بھی عمران خان کا حامی قرار دیا جاتا ہے۔
صحافیوں کی عالمی تنظیم ‘رپورٹر ود آؤٹ بارڈرز’ نے منگل کو عمران ریاض کی گمشدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر انہیں کچھ ہوا تو اس کی ذمے داری پاکستان کی حکومت پر ہوگی۔