کیف (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/اے ایف پی/رائٹرز) یوکرین نے روس کے خلاف جنگ میں جرمنی سے درخواست کر دی ہے کہ کییف حکومت کو فضا سے زمین پر مار کرنے والے ٹاؤرس طرز کے میزائل فراہم کیے جائیں۔ یہ میزائل پانچ سو کلرمیٹر سے بھی زائد فاصلے تک اپنے ہدف کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔
برلن سے ہفتہ ستائیس مئی کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق وفاقی جرمنی کی وزارت دفاع نے غیر ملکی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ کییف حکومت کی طرف سے جرمنی کو ٹاؤرس (Taurus) طرز کے ان میزائلوں کی فراہمی کی درخواست ابھی حال ہی میں کی گئی۔
جرمن وزارت خارجہ کے ترجمان نے ہفتے کے روز اس حوالے سے یوکرینی درخواست کی تصدیق کرتے ہوئے مزید کوئی تفصیلات بتانے سے انکار کر دیا۔
دوسری عالمی جنگ کے بعد سے یورپ کا سب سے بڑا تنازعہ
گزشتہ برس فروری میں روس کی طرف سے یوکرین میں فوجی مداخلت کے ساتھ شروع ہونے والی روسی یوکرینی جنگ دوسری عالمی جنگ کے بعد سے یورپ کا آج تک کا سب سے بڑا اور خونریز تنازعہ بن چکی ہے۔
روس اب تک یوکرین کے کئی علاقوں پر قبضہ کر کے ان میں سے بہت سے خطوں کو اپنے ریاستی علاقے میں ضم کرنے کا فیصلہ بھی کر چکا ہے۔ دوسری طرف کییف حکومت چاہتی ہے کہ وہ روس کے زیر قبضہ یوکرینی علاقوں کو دوبارہ آزاد کرا لے۔
اسی لیے یوکرینی افواج ایک بڑی جوابی عسکری کارروائی کی تیاریوں میں ہیں۔ ماہرین کے مطابق کییف کی برلن حکومت سے ٹاؤرس میزائلوں کی ترسیل کی درخواست انہی تیاریوں کا حصہ ہے۔
ٹاؤرس میزائل ہی کیوں؟
یوکرینی حکومت نے جرمنی سے جن ٹاؤرس میزائلوں کی فراہمی کی درخواست کی ہے، وہ جرمنی اور سویڈن کا ایک مشترکہ عسکری پیداواری ادارہ ٹاؤرس سسٹمز بناتا ہے۔ ان میزائلوں کے تیار کنندہ یورپی کنسورشیم کا نام MBDA ہے اور یہ میزائل تقریباﹰ اسی طرح کی خصوصیات کے حامل ہیں، جیسے برطانیہ کے تیار کردہ Storm Shadow نامی میزائل۔
فضا سے زمین پر مار کرنے والے یہ میزائل اپنے اہداف کو 310 میل یا 500 کلومیٹر سے بھی زیادہ فاصلے سے نشانہ بنا سکتے ہیں۔
کییف حکومت یہ میزائل اس لیے حاصل کرنا چاہتی ہے کہ یوں یوکرینی افواج روس کے زیر قبضہ یوکرینی سرحدی علاقوں کے ساتھ ساتھ روس کے اندر تک مختلف اہداف کو بھی نشانہ بنا سکیں گی۔
کییف حکومت کے اس تازہ عسکری مطالبے کے برعکس امریکہ اور جرمنی سمیت دیگر مغربی ممالک یوکرین کو اب تک ایسے ہتھیار مہیا کرنے کے معاملے میں انتہائی محتاط رہے ہیں، جو ایک بڑی ایٹمی طاقت کے طور پر روس کے اندر تک مار کر سکیں اور یوں ممکنہ طور پر یہ جنگی تنازعہ مزید پھیل جائے۔
یوکرین کیلئے فوجی امداد، جرمنی دوسرے نمبر پر
یوکرین کی روس کے خلاف جنگ میں کییف کو فوجی امداد اور جنگی ساز و سامان مہیا کرنے کے حوالے سے امریکہ سب سے آگے ہے۔ لیکن یہ بات بھی کم اہم نہیں کہ امریکہ کے بعد دوسرے نمبر پر جرمنی کا نام آتا ہے، حالانکہ ماضی میں جرمنی کسی بھی مسلح تنازعے کے فریقین میں سے کسی کو بھی ہتھیاروں کی فراہمی کے حوالے سے ہمیشہ ہچکچاتا ہی رہا تھا۔
جرمنی اس وقت یوکرین کو جس نئی فوجی امداد کی فراہمی کی تیاریاں کر رہا ہے، وہ برلن کی طرف سے کییف کے لیے اب تک کا سب سے بڑا عسکری امدادی پیکج ہو گا۔
اس پیکج کے تحت جرمنی یوکرین کو متعدد میزائل شکن دفاعی نظام، 30 اضافی لیوپارڈ ون ٹینک، 100 سے زائد بکتر بند جنگی گاڑیاں اور 200 سے زائد ایسے ڈرون مہیا کرے گا جو فوجی نگرانی کے لیے استعمال کیے جا سکیں گے۔
جن دو معاملات میں جرمنی نے یوکرین کی فوجی مدد میں اب تک انتہائی زیادہ احتیاط کا مظاہرہ کیا ہے، وہ کییف کو جنگی طیاروں اور فضا سے زمین تک مار کرنے والے میزائلوں کی ترسیل ہے۔