موغادیشو (ڈیلی اردو) صومالیہ میں باغی جنگجوؤں نے ملک کے وسط میں افریقی یونین کے امن مشن اور یوگنڈا کے فوجیوں کے بیس پر حملہ کردیا جس میں 17 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔
.@UN Secretary-General @AntonioGuterres has strongly condemned the attack on the @ATMIS_Somalia base in Buulo Mareer in #Somalia, and conveyed his condolences to the families of those killed as well as to the Government and people of #Uganda. For more: https://t.co/wCEKbLj1He pic.twitter.com/x4tl1F4JAT
— UNSOM (@UNSomalia) May 30, 2023
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو کے شمال میں واقع مساگاوا فوجی اڈے پر الشباب کے جنگجوؤں نے حملہ کیا۔ جوابی فائرنگ کے نتیجے میں حملہ آور پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوگئے۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ اب قصبے میں امن ہے کیوں کہ فوج اور جنگجو جنگ لڑتے لڑتے جنگل کی طرف نکل گئے ہیں جہاں اب بھی دونوں طرف سے فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے۔
الشباب نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے حملے میں 137 فوجیوں کو ہلاک کرنے کا غیر مصدقہ دعویٰ کیا ہے جب کہ کیپٹن عبداللہ محمد کا کہنا ہے کہ جوابی کارروائی میں 12 جنگجو مارے گئے تاہم انھوں نے ہلاک ہونے والے فوجیوں کی تعداد نہیں بتائی۔
The media has been awash with reports of a devastating attack on a UPDF base in Somalia on Friday, where Al-Shabaab militants claimed to have killed 137 soldiers. As we all wait for more details, I wish to send deepest condolences to the people of Uganda, more so the families,… pic.twitter.com/13yqZL4yXG
— BOBI WINE (@HEBobiwine) May 27, 2023
عینی شاہدین نے غیر ملکی میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ الشباب کے جنگجوؤں اور فوجیوں میں جھڑپ میں 17 لاشیں اور دو درجن سے زائد زخمیوں کو ہسپتال لے جاتے دیکھا ہے۔
القاعدہ سے وابستگی کا دعویٰ کرنے والی مقامی عسکریت پسند تنظیم الشباب 2006 سے صومالیہ کی حکومت کو گرانے اور اسلامی قوانین کی سخت ترین تشریح کی بنیاد پر نفاذ کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔
الشباب کو دارالحکومت سے تو پسپا کردیا گیا ہے لیکن ملک کے دیگر حصوں میں اب بھی الشباب کا قبضہ ہے اور وہ وہاں سے نکل کر دارالحکومت میں سرکاری عمارتوں، ہوٹلوں اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بناتے رہتے ہیں۔