خرطوم (ڈیلی اردو) سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں فوج اور پیرا ملٹری فورسز کی جنگ میں درجنوں بچے بھوک اور پانی کی کمی سے جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سوڈان میں 15 اپریل سے جاری فوج اور پیرا ملٹری فورسز کے درمیان جھڑپوں کے دوران دارالحکومت خرطوم کے ایک یتیم خانے میں 50 سے زائد بچے غذائی قلت کی وجہ سے ہلاک ہوگئے۔
About 50 children, mostly infants, have died at Sudan's largest orphanage since war in Khartoum broke out six-weeks ago, according to a doctor and others who work or volunteer there say, as there weren't enough workers left to care for them https://t.co/ITiBjSkHxb @mokhbersahafi pic.twitter.com/yNcurR9yg9
— Reuters (@Reuters) May 29, 2023
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے خرطوم میں واقع میوگوما کے سرکاری یتیم خانے میں بچوں کی دیکھ بھال کے لیے درکار عملہ موجود نہیں چونکہ ہر تین گھنٹے بعد بچوں کو کھانا کھلانا ہوتا ہے تو عملے کی غیر موجودگی نے صورتحال کو تشویش ناک بنا دیا۔ جنگ شروع ہونے کے بعد سے خرطوم کے یتیم خانوں میں کام کرنے والا عملہ گھر رہنے یا پھر نقل مکانی پر مجبور ہوگیا۔
رپورٹ کے مطابق غذائی قلت کی وجہ سے ہونے والی زیادہ تر اموات نوزائیدہ بچوں کی ہیں، جن کی عمر ایک سال سے کم ہے اور شدید غذائی قلت اور پانی کی کمی کے باعث صرف جمعہ کے روز ہی 13 بچے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
ریاست خرطوم میں سماجی ترقی کی وزارت کے ڈائریکٹر جنرل صدیق الفارینی نے کہا ہے کہ اموات کی بڑی وجہ بنیادی طور پر عملے کی کمی اور لڑائی کی وجہ سے بجلی کی بار بار بندش تھی۔