واشنگٹن (ڈیلی اردو/ڈی پی اے) امریکی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ سوڈانی فوج اور آر ایس ایف ملیشیا کی طرف سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کرنے کے بعد یہ پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ پندرہ اپریل سے جاری لڑائی میں سینکٹروں افراد ہلاک جبکہ لاکھوں بے گھر ہوچکے ہیں۔
امریکہ نے سوڈان کے متحارب دھڑوں پر پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ واشنگٹن نے یہ اقدام جمعرات یکم جون کو اس افریقی ملک میں متحار ب گرپوں کی طرف سے ملکی امن، سلامتی اور استحکام کو خطرے میں ڈالنے پر اٹھایا۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے سوڈانی مسلح افواج ( ایس اے ایف) اور نیم فوجی ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کی طرف سے کی گئی ‘کارروائیوں کے لیے جوابدہی‘ یقینی بنانے کے لیے ان اقدامات کا اعلان کیا۔
بلنکن نے ایک بیان میں کہا کہ امریکہ ان افراد پر ویزے کی پابندیاں عائد کرے گا، جو ‘سوڈان کی جمہوری منتقلی کو نقصان پہنچانے کے ذمہ دار یا اس میں ملوث ہیں۔ ان افراد پر اقتصادی پابندیاں بھی عائد کی جائیں گی اور سوڈان کے لیے امریکی ٹریول ایڈوائزری اپ ڈیٹ کی جائے گی۔
بلنکن کا کہنا تھا کہ یہ پابندیاں ایس اے ایف اور آر ایس کی طرف سے جدہ میں جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کے جواب میں عائد کی گئی ہیں۔ گزشتہ ماہ دونوں متحارب فریقین کے وفود نے اس سعودی شہر میں ملاقات کی تھی اور شہری آبادی کے تحفظ اور انسانی امداد کو فعال کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
بلنکن نے مزید کہا کہ خلاف ورزیوں میں ”لوٹ مار، شہریوں کی رہائش گاہوں اور انفراسٹرکچر پر قبضے اور حملے، فضائی بمباری اور توپ خانے کا استعمال، حملے اور ممنوعہ نقل و حرکت، اور انسانی امداد اور ضروری خدمات کی بحالی میں رکاوٹ‘‘ شامل ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ نے مزید کہا، ”ہم اضافی اقدامات کرنے کے ساتھ ساتھ انسانی امداد کی بلا روک ٹوک فراہمی، جنگ بندی اور سوڈان کے امن، سلامتی اور استحکام کی بحالی کے لیے متحارب دھڑوں کے ساتھ قریبی روابط کے ذریعےکام کرتے رہیں گے۔‘‘
بلنکن نے یہ بھی کہا کہ امریکی محکمہ خزانہ کے دفتر برائے غیر ملکی اثاثہ جات کنٹرول (او ایف اے سی) نے سوڈان میں تنازعے سے آمدنی پیدا کرنے اور اس میں تعاون کرنے والی چار کمپنیوں کو پتہ چلا لیا ہے۔
او ایف اے سی نے کہا کہ یہ کمپنیاں ‘دونوں جنگجو دھڑوں سے وابستہ تھیں جو سوڈان میں جاری تنازعے کو ہوا دے رہی ہیں۔ امریکی وزیر خزانہ جینٹ ییلن نے ایک بیان میں کہا، ”پابندیوں کے ذریعے، ہم ریپڈ سپورٹ فورسز اور سوڈانی مسلح افواج دونوں کا اہم مالیاتی بہاؤ کاٹ رہے ہیں اور انہیں سوڈان میں فوجیوں کو تنخواہ دینے، دوبارہ مسلح کرنے، دوبارہ سپلائی کرنے اور جنگ چھیڑنے کے لیے درکار وسائل سے محروم کر رہے ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ”امریکہ سوڈان کے لوگوں کے خلاف تشدد کو جاری رکھنے والوں کے خلاف شہریوں کے ساتھ کھڑا ہے۔‘‘
ہارن آف افریقہ یا قرن افریقہ میں واقع سوڈان میں طویل عرصے سے اقتدار کے لیے کشمکش جاری ہے۔ تاہم اس میں پندرہ اپریل کو اس وقت مزید شدت آگئی، جب ڈی فیکٹو صدر عبدالفتاح البرہان کی سربراہی میں سوڈانی فوج اور ان کے ماتحت سابق نائب محمد ہمدان دقلو کے نیم فوجی یونٹوں کے درمیان لڑائی کا آغاز ہوا۔ ان دونوں جرنیلوں نے 2021 میں ایک ساتھ مل کر اقتدار پر قبضہ کیا تھا لیکن بعد میں سیاسی اختلافات کی وجہ سے ایک دوسرے کی حمایت سے دستبردار ہو گئے تھے۔