اسلام آباد (ڈیلی اردو/بی بی سی) کینیا میں قتل ہونے والے پاکستانی صحافی ارشد شریف کی والدہ نے سابق وزیرِ اعظم عمران خان، سابق وفاقی وزرا مراد سعید اور فیصل واڈا، اے آر وائی نیوز کے مالک سلمان اقبال اور لاپتا صحافی عمران ریاض کو شامل تفتیش کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی ہے۔
ارشد شریف کی والدہ نے یہ متفرق درخواست سپریم کورٹ میں اس معاملے میں زیر التوا ازخود نوٹس کیس میں دی ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ارشد شریف کے قتل سے متعلق ان تمام افراد سے شواہد حاصل کیے جائیں۔ انھوں نے کہا کہ ان کے بیٹے کے قتل کی تحقیقات پاکستان میں ہونے والی سازش سے شروع کی جائیں کیونکہ کئی افراد نے ارشد شریف کے قتل کی سازش کے بارے میں جاننے کا دعویٰ کیا ہے۔
ارشد شریف کی والدہ نے دعویٰ کیا کہ انھیں حکام کی طرف نہ تو فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی رپورٹ اور نہ ہی جے آئی ٹی رپورٹ فراہم کی گئی ہے۔
ارشد شریف کو گزشتہ برس اکتوبر میں کینیا کے دارالحکومت نیروبی کے مضافات میں دوران سفر فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا گیا تھا۔ ان کے قتل پرانسانی حقوق کی تنظیموں، صحافیوں اور سول سوسائٹی نے شدید صدمے کا اظہار کرتے ہوئے اس قتل کی مکمل تحقیقات اور حقائق سامنے لانے کا مطالبہ کیا تھا۔
ارشد شریف کا قتل
ارشد شریف اگست میں اپنے خلاف کئی مقدمات درج ہونے کے بعد پاکستان چھوڑ گئے تھے، ابتدائی طور پر وہ متحدہ عرب امارات میں رہے، جس کے بعد وہ کینیا چلے گئے جہاں انہیں قتل کیا گیا تھا۔
ابتدائی طور پر کینیا کے میڈیا نے مقامی پولیس کے حوالے سے کہا کہ ارشد شریف کو پولیس نے غلط شناخت پر گولی مار کر ہلاک کر دیا، بعد میں کینیا کے میڈیا کی رپورٹس نے قتل سے متعلق واقعات کی رپورٹنگ کرتے ہوئے بتایا کہ ارشد شریف کے قتل کے وقت ان کی گاڑی میں سوار شخص نے پیراملٹری جنرل سروس یونٹ کے افسران پر گولی چلائی۔
اس کے بعد حکومت پاکستان نے تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جو قتل کی تحقیقات کے لیے کینیا گئی تھی۔
قتل کے فوری بعد جاری بیان میں کینیا پولیس نے کہا تھا کہ پولیس نے ان کی گاڑی پر رکاوٹ عبور کرنے پر فائرنگ کی، نیشنل پولیس سروس (این پی ایس) نیروبی کے انسپکٹر جنرل کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’50 سالہ پاکستانی شہری ارشد محمد شریف گاڑی نمبر کے ڈی جی 200 ایم پر سوار مگادی، کاجیادو کی حدود میں پولیس کے ایک واقعے میں شدید زخمی ہوگئے تھے‘۔