نیو یارک (ڈیلی اردو/اے پی/ڈی پی اے) انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق پاکستانی سکیورٹی حکام بلا تفریق افغان مہاجرین کو گرفتار کر رہے ہیں۔ ان افغان شہریوں کو بھی گرفتار کیا جا رہا ہے، جن کے پاس باقاعدہ پاکستانی ویزے موجود ہیں۔
سن 1979 سے لے کر 1989 تک کی سوویت جنگ کے دوران لاکھوں افغان اپنے ملک سے بھاگ کر پاکستان چلے گئے تھے اور اس طرح پاکستان میں دنیا کی سب سے بڑی پناہ گرینوں کی بستیاں قائم ہوئیں۔ اس کے بعد اگست 2021 ء میں طالبان کے اقتدار پر قبضے کے بعد ایک لاکھ سے زیادہ افغانوں نے ملک میں ظلم و ستم سے بچنے کے لیے سرحد عبور کی اور پاکستان میں داخل ہو گئے۔
دوسری جانب طالبان نے عام معافی کا اعلان کرتے ہوئے افغانوں پر زور دیا ہے کہ وہ ملک نہ چھوڑیں لیکن خراب معاشی حالات کی وجہ سے ملک چھوڑنے والے افغان شہریوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
افغانستان سے مغربی ممالک کے انخلا کے بعد امریکہ اور متعدد یورپی ممالک نے اپنے لیے کام کرنے والے افغانوں کو پاکستان منتقل کر دیا تھا تاکہ بعدازاں ان کو پاکستان سے نکال کر دیگر ملکوں میں منتقل کیا جا سکے۔ اب پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین کی اکثریت کا کہنا ہے کہ انہیں اپنے ویزا پروسیسنگ جبکہ امریکہ اور دیگر ممالک میں منتقلی میں تاخیر کا سامنا ہے۔
آج پناہ گزینوں کے عالمی دن کے موقع پر لندن میں قائم اس واچ ڈاگ نے پاکستان پر زور دیتے ہوئے کہا ہے، ”افغان مہاجرین اور پناہ گزینوں کو گرفتار اور انہیں ہراساں کرنا فوری طور پر بند کیا جائے۔ ان میں سے بہت سے پہلے ہی طالبان کے ظلم و ستم سے بھاگ رہے ہیں۔‘‘
انسانی حقوق کی اس تنظیم کی جانب سے پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین کی مخدوش صورتحال پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جنوبی ایشیا کے لیے ڈپٹی ریجنل ڈائریکٹر دنوشکا ڈسانائیکے کا کہنا تھا، ”یہ بات انتہائی تشویش ناک ہے کہ پاکستان میں افغان مہاجرین کی صورت حال پر عالمی سطح پر توجہ نہیں دی جا رہی۔‘‘
اس حوالے سے ابھی تک پاکستانی وزارت خارجہ کا کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ پولیس صرف ان افغانوں کو گرفتار کرتی ہے، جو درست دستاویزات کے بغیر ملک میں داخل ہوتے ہیں اور انہیں مختصر سزا سنانے کے بعد ملک بدر کر دیا جاتا ہے۔ ایمنسٹی کے مطابق پاکستان میں بہت سے مہاجرین کے لیے افغانستان واپسی کوئی آپشن نہیں ہے۔
انسانی حقوق کے اس گروپ نے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین پر زور دیتے ہوئے کہا، ”پاکستان میں پناہ گزینوں کا درجہ حاصل کرنے کے خواہش مند افغانوں کی درخواستوں کی رجسٹریشن اور ان کے جائزے میں تیزی لائی جائے۔‘‘
ایمنسٹی نے مغربی ممالک پر بھی زور دیا ہے کہ وہ نقل مکانی کرنے کے خواہش مند افغانوں کی ویزہ درخواستوں کے عمل کو تیز تر بنائیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 3.7 ملین سے زائد افغان باشندے موجود ہیں اور یہ اقتصادی و سیاسی وجوہات کی بناء پر وہ افغانستان سے فرار ہوئے۔ ان میں سے صرف 1.4 ملین باضابطہ طور پر رجسٹرڈ ہیں۔
رواں ماہ کے شروع میں اسلام آباد میں واقع افغانستان کے سفارت خانے نے بھی پاکستان پر زور دیا تھا کہ افغانوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ بند کیا جائے۔