کابل (ڈیلی اردو) افغانستان کے صوبہ قندھار میں طالبان نے مہاجرین کے ایک پروجیکٹ پر کام کرنے والی خواتین ملازمین پر پابندی عائد کر دی ہے۔
طالبان کی طرف سے جاری کردہ سرکاری خط میں خواتین کے کام کرنے پر پابندی لگائی گئی ہے گو کہ چند تنظیموں نے اپنی خواتین ملازمین کیلئے استثنیٰ لے رکھا تھا۔
خط میں کہا گیا کہ اسپن بولدک کے علاقے میں کام کرنے والی امدادی ایجنسیز حکومتی حکم نامے کی خلاف ورزی کر رہی ہیں۔
متن کے مطابق اسپن بولدک کے محکمہ مہاجرین کے ساتھ منسلک تمام تنظیموں کو ہدایت کی گئی ہے کہ اپنی خواتین ملازمین کو کام پر نہ آنے کی ہدایت کریں تاوقت یہ کہ نیا نوٹس نہ جاری کر دیا جائے۔
اقوام متحدہ کے انسانی رابطہ کار دفتر کے ترجمان کا کہنا ہے کہ انہیں ہدایت نامے کے متعلق آگاہی ہے اور وہ اس بارے میں وضاحت طلب کر رہے ہیں۔
خط میں کہا گیا کہ خواتین ملازمین کیلئے استثنیٰ لینے والی امدادی ایجنسیز کیلئے افغانستان میں کام کرنے کی غیر یقینی صورتحال ہے۔
خط کے متن کے مطابق سپریم لیڈر کے حکم کے مطابق خواتین ملازمین کام نہیں کرسکتیں لیکن کچھ تنظیموں نے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنی خواتین ملازمین کو کام کی اجازت دے رکھی ہے۔
واضح رہے کہ بین الاقوامی تنظیم نارویجن رفیوجی کونسل نے مئی میں کہا تھا کہ اس نے قندھار میں اپنے آپریشنز کیلئے خواتین اسٹاف کے کام کرنے کے حوالے سے استثنیٰ لیا ہے۔