لندن (ڈیلی اردو/اے ایف پی/وی او اے) برطانیہ نے کہا ہے کہ پناہ کے متلاشیوں کی روانڈا منتقلی پر ایک لاکھ 69 ہزار پاؤنڈ یا 2 لاکھ 10 ہزار ڈالر فی کس خرچ ہوں گے۔
وزارت داخلہ نے یہ تخمینہ ایک ایسے وقت میں جاری کیا ہے جب برطانوی پارلیمنٹ میں پناہ گزینوں کے دباؤ کا مقابلہ کرنے کے لیے ان میں سے کچھ کو روانڈا بھیجنے کے ایک بل پر بحث ہو رہی ہے۔
برطانوی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ روانڈا یا کسی تیسرے ملک کو بھیجے جانے والے پناہ گزینوں پر فی شخص ایک لاکھ 69 ہزار پاؤنڈ کی اس رقم میں ٹکٹ اور انتظامی اخراجات پر اٹھنے والے ایک لاکھ 5 ہزار پاؤنڈ شامل ہیں۔
برطانیہ میں سیاسی پناہ کے لیے ملک میں داخل ہونے والوں کو روانڈا بھیجنے کا یہ منصوبہ 2022 میں اس وقت کے وزیراعظم بورس جانسن نے پیش کیا تھا جس کا مقصد ان تقریباً 45 ہزار تارکین وطن کے مسئلے سے نمٹنا تھا جو چھوٹی چھوٹی کشتیوں پر سوار ہو کر ایک دشوار گزار سمندری راستےسے انگلینڈ کے جنوب مشرقی ساحلوں پر پہنچے تھے۔
بورس جانسن کے اس منصوبے کے تحت ان میں سے کچھ کو روانڈا منتقل کیا جانا تھا۔ لیکن منصوبے کی منظور ی کے آ خری لمحوں میں یورپین کورٹ آف ہیومن رائٹس نے، جو یورپی یونین سے الگ ادارہ ہے ، اس بل کو بلاک کر دیا۔ تب سے یہ اسکیم قانونی چیلنجوں کی زد میں ہے اور اب تک تارکین وطن کو روانڈا بھیجنےکے لیے کوئی پرواز عمل میں نہیں آئی ہے۔ لندن کے جج اس اسکیم کی قانونی حیثیت پر جمعرات کو اپنا فیصلہ جاری کریں گے۔
اس مجوزہ قانون پر، لاگت کے علاوہ روانڈا میں ان پناہ کے متلاشیوں کے ساتھ ممکنہ بد سلوکی کی وجہ سے بھی تنقید ہو رہی ہے۔
ریفیوجی کونسل کے سر براہ اینور سولومن نے کہا ہے کہ، اگر یہ بل موجودہ شکل میں نافذہو گیا تو ا س کے نتیجے میں ہزاروں پناہ گزین وہ تحفظ حاصل نہیں کر سکیں گے جس کے وہ بین الاقوامی قانون کے تحت حقدار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ “اس سے مشکلات پیدا ہوں گی، اربوں پاؤنڈ خرچ ہوں گے، اور موجودہ بحران اور سیاسی پناہ کے نظام میں دباؤ کو کم کرنے کے لیے کچھ نہیں کیا جا سکے گا “۔
انسانی حقوق کے گروپس روانڈا پر آزادی اظہار اور حکومت کی مخالفت کرنے والوں کی پکڑ دھکڑ کا الزام عائد کرتے ہیں جہاں 1994 کے قتلِ عام کے اختتام کے بعد سے، جس میں لگ بھگ 8 لاکھ لوگ قتل ہوئے تھے، ایک سخت گیر صدر پال کگامے کی حکومت ہے۔