کابل (ڈیلی اردو) افغانستان میں طالبان انتظامیہ نے بیوٹی پارلرز کو ایک ماہ کے اندر بند کرنے کا حکم دے دیا۔
وزارت اخلاقیات کے ترجمان محمد صادق عاکف نے منگل 4 جولائی کو ایک نوٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ خواتین کے لیے بیوٹی پارلرز کو بند کرنے کی آخری تاریخ ایک ماہ ہے۔
کابل اور دیگر افغان شہروں میں بیوٹی سیلون امریکا پر11 ستمبر کے حملوں کے چند ہفتوں بعد 2001 کے اواخر میں طالبان کے اقتدار سے بے دخل ہونے کے چند ماہ بعد قائم کیے گئے تھے۔
دو سال قبل اقتدارمیں طالبان کی واپسی کے بعد بہت سے پارلرزکھلے رہے تاہم ان کے دروازے اورکھڑکیوں کو ڈھانپ دیا گیا تھا اور وہ خفیہ طور پر کام کررہے تھے۔
گزشتہ برس حکام نے لڑکیوں کے زیادہ تر ہائی اسکول بند کر دیے تھے، خواتین کو یونیورسٹی جانے سے روک دیا تھا اور کئی خواتین افغان امدادی عملے کو کام کرنے سے روک دیا تھا۔ افغانستان میں کئی عوامی مقامات بشمول باتھ ہاؤسز، جم اور پارکس بھی خواتین کے لیے بند کر دیے گئے ہیں۔
غیر ملکی حکومتوں اور اقوام متحدہ کے عہدے داروں نے 2021 میں غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے خواتین پر بڑھتی ہوئی پابندیوں کی مذمت کی ہے۔
مغربی حکومت اور بین الاقوامی تنظیموں نے اشارہ دیا ہے کہ خواتین پر پابندیاں طالبان انتظامیہ کے لیے بین الاقوامی سطح پر تسلیم کرنے کی کسی بھی ممکنہ پیش رفت میں رکاوٹ بن رہی ہیں۔
دوسری جانب طالبان انتظامیہ کا ماننا ہے کہ وہ اسلامی قانون اور افغان رسم و رواج کی تشریح کے مطابق خواتین کے حقوق کا احترام کرتی ہے۔