پیرس (ڈیلی اردو/اے ایف پی/ڈی پی اے) یورپ کی طرف غیر محفوظ کشتیوں میں غیر قانونی طور پر سفر کرنے والے تارکین وطن کی امداد کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم کے ایک بحری جہاز نے بحیرہ روم کے پانیوں میں بروقت کارروائی کر کے درجنوں انسانوں کو ریسکیو کر لیا۔
فرانسیسی شہر مارسے سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق یہ مسافر، جن کی تعداد 47 ہے، فائبر گلاس کی بنی اور کھچا کھچ بھری ہوئی ایک کشتی میں سوار تھے۔ انہوں نے پناہ کے لیے یورپ پہنچنے کی خاطر اپنا سفر شمالی افریقی ملک لیبیا سے شروع کیا تھا اور انہیں جمعہ سات جولائی کی شام ریسکیو کیا گیا۔
تنہا سفر کرنے والے کم از کم دس نابالغ مسافر
تارکین وطن کی انسانی ہمدردی کی بنیاد پر مدد کرنے والی تنظیم SOS Mediterranee نے ٹوئٹر پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا کہ ان تارکین وطن کو اس تنظیم کے ریسکیو شپ ‘اوشن وائکنگ‘ کی مدد سے کھلے سمندر میں بچایا گیا۔
This afternoon, #OceanViking rescued 46 people from a fiberglass boat in distress spotted by #Seabird in intl. waters off Libya. 4 single women, a 4y/o girl travelling with her father & ~10 unaccompanied minors are among the survivors now being cared for by @SOSMedIntl & @ifrc. pic.twitter.com/ykR61WlThV
— SOS MEDITERRANEE (@SOSMedIntl) July 7, 2023
اس تنظیم کے مطابق جن درجنوں افراد کی زندگیاں بچا لی گئیں، ان میں اکثریت تو بالغ مردوں کی ہے تاہم ان میں کم از کم دس ایسے نابالغ افراد بھی شامل ہیں، جو اکیلے ہی یورپ یونین کی طرف سفر میں تھے۔
اس کے علاوہ ریسکیو کیے جانے والے مسافروں میں چار ایسی خواتین بھی شامل ہیں، جو اپنے اپنے طور پر تنہا ہی یورپ کی طرف سفر کر رہی تھیں۔ مزید یہ کہ اس کشتی کے ریسکیو کیے جانے والے مسافروں میں ایک ایسی صرف چار سالہ بچی بھی شامل ہے، جو اپنے والد کے ساتھ اس کشتی پر سوار سفر میں تھی۔
بحیرہ روم کا سب سے خطرناک راستہ
‘ایس او ایس میڈیٹیرانے‘ نامی تنظیم نے بتایا کہ ان پچاس کے قریب تارکین وطن کا تعلق زیادہ تر افریقہ کے اریٹریا، ایتھوپیا اور سوڈان جیسے ممالک سے ہے۔ ”ان کی اب اوشن وائکنگ پر اچھی طرح دیکھ بھال کی جا رہی ہے۔‘‘
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرت آئی او ایم کے مطابق ان تارکین وطن کو جس راستے پر سفر کے دوران ریسکیو کیا گیا، وہ یورپ پہنچنے کے لیے استعمال ہونے والے بحیرہ روم کے خطرناک ترین راستوں میں سے ایک ہے اور ‘وسطی بحیرہ روم کا راستہ‘ کہلاتا ہے۔
اقوام متحدہ کے اس ادارے کے مطابق اس سال اب تک بحیرہ روم کے اسی سمندری راستے پر یورپ کی طرف سفر کے دوران 1,728 تارکین وطن ڈوب کر ہلاک یا لاپتہ ہو چکے ہیں۔ اس سے قبل گزشتہ پورے سال کے دوران یہ تعداد 1,417 رہی تھی۔
یورپی یونین کی سرحدی حفاظتی ایجنسی فرنٹیکس کے مطابق وسطی بحیرہ روم ہی وہ مرکزی سمندری راستہ ہے، جس پر غیر محفوظ کشتیوں میں سفر کرتے ہوئے سب سے بڑی تعداد میں تارکین وطن یورپ پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔