ڈھاکا (ڈیلی اردو/اے ایف پی) بنگلہ دیش میں قائم روہنگیا مہاجرین کے کیمپ میں ثبوت اکٹھا کرنے کے لیے انٹرنیشنل کریمنل کورٹ کے پروسیکیوٹر کے دورے کے بعد جھڑپوں میں 6 افراد ہلاک ہوگئے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق مہاجرین کے کیمپ میں دو حریف گروپس اراکان روہنگیا سیلویشن آرمی (اے آر ایس اے) اور روہنگیا یک جہتی تنظیم (آر ایس او) کے درمیان خون ریز جھڑپوں کے تازہ واقعے میں 6 افراد مارے گئے۔
Six Rohingya people were killed in Bangladesh refugee camp clashes that broke out hours after an International Criminal Court prosecutor visited the settlements to gather testimony, police said Friday.https://t.co/ggav3ks3Rn
— AFP News Agency (@AFP) July 7, 2023
مہاجر کیمپوں میں سیکیورٹی کی ذمہ داری نبھانے والی مسلح پولیس بٹالین کے ترجمان فاروق احمد نے کہا کہ جمعے کو علی الصبح 5 افراد فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ فائرنگ کے دوران مارے گئے تمام پانچوں افراد کمانڈر سمیت اے آر ایس اے کے ارکان تھے تاہم اس کے بعد سیکیورٹی میں اضافہ کردیا گیا ہے۔
Today, #ICC Prosecutor @KarimKhanQC visited Kutupalong Camp, currently home to over 1 million members of the #Rohingya community that fled violence in Myanmar.
Prosecutor Khan explains the objectives of his visit + our ongoing work w/ survivors and the families of victims. pic.twitter.com/ch2DUzUH8a
— Int'l Criminal Court (@IntlCrimCourt) July 6, 2023
فاروق احمد کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ مبینہ طو پر اے آر ایس اے کے اراکین کے ہاتھوں مہاجرین کے رہنما عباداللہ کے قتل کے بعد پیش آیا۔
مقامی اخبار نے رپورٹ کیا کہ 27 سالہ عباداللہ مہاجرین کو عالمی عدالت کے پروسیکیوٹر کریم اے اے خان کے ساتھ ملاقات کا انتظام کر رہے تھے، جنہوں نے میانمار میں 2017 میں ہوئے کریک ڈاؤن کے گواہوں سے بیانات ریکارڈ کروانے کے لیے جمعرات کو کیمپ کا دورہ کیا تھا۔
اے آر ایس اے نے 5 افراد کے قتل سے متعلق ردعمل نہیں دیا لیکن ان کے ارکان نے روہنگیا کے لیڈرز کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا جنہوں نے انہیں چیلنج کیا ہوا ہے۔
اس سے قبل گزشتہ برس مذکورہ تنظیم کے لیڈر عطااللہ ابو عمار جنونی کو مشہور سماجی کارکن محب اللہ کے 2021 میں قتل کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا۔
عطااللہ ابو عمار جنونی اور اے آر ایس اے کے دیگر رہنماؤں پر گزشتہ برس نومبر میں بنگلہ دیش کے سینئر انٹیلیجینس افسر کے قتل کا الزام بھی عائد کیا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق روہنگیا مہاجرین کے کیمپ میں اب تک مختلف جھڑپوں میں درجنوں افراد مارے گئے ہیں، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
عالمی عدالت کے پروسیکیورٹر کریم اے اے خان نے ڈھاکا میں صحافیوں کو بتایا کہ عدالت کا کام نہ تو عباداللہ کے قتل اور نہ ہی دوسرے قتل سے متعلق ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کا انٹرنیشنل کریمنل کورٹ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
خیال رہے کہ عالمی عدالت کی جانب سے 2019 میں میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی سے متعلق تفتیش کا آغاز ہوا تھا اور پروسیکیوٹر کا کہنا تھا ہمارے پاس عدالت کی تفتیش کے باعث کسی قسم کے واقعے کی رپورٹ نہیں ملی ہے۔
بنگلہ دیش میں تقریباً 10 لاکھ روہنگیا مہاجرین مقیم ہیں جنہوں نے 2017 میں میانمار میں فوجی کریک ڈاؤن کے بعد بنگلہ دیش کی طرف ہجرت کی تھی اور اب اقوام متحدہ کی عدالت اس حوالے سے نسل کشی سے متعلق تفتیش کر رہی ہے۔
پروسیکیوٹر کریم اے خان نے بتایا کہ تفتیش کے کام میں تیزی لائی جارہی ہے لیکن میانمار جانے کا کام تعطل کا شکار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دستاویزات کے حصول میں یہ ایک بڑا فرق ہے کیونکہ شواہد اکٹھے کرنے اور اس کی تصدیق کرنی ہے لیکن ہم کام تیزی سے کر رہے ہیں۔