اسرائیل اور سعودی تعلقات معمول پر آنے میں وقت لگے گا، صدر جو بائیڈن

واشنگٹن (ڈیلی اردو/رائٹرز/ڈی پی اے) امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان باہمی تعلقات کو معمول پر لانے کے کسی فوری معاہدے کے امکان کو مسترد کر دیا ہے۔ بائیڈن کا کہنا ہے کہ یہ راستہ ابھی کافی طویل ہے۔

جوبائیڈن نے امریکی نیوز چینل سی این این سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تل ابیب اور ریاض کے درمیان معمول کے تعلقات کے حوالے سے کسی معاہدے تک پہنچنے میں ابھی کافی وقت لگے گا۔

انہوں نے کہا، “ہم فی الحال جہاں ہیں وہاں سے منزل تک پہنچنے کا راستہ کافی طویل ہے۔ ہمارے پاس بات کرنے کے لیے بہت کچھ ہے۔” انہوں نے کہا بات چیت میں دفاعی معاہدہ اور سویلین جوہری پروگرام شامل ہیں۔

سعودی عرب دنیا کا سب سے بڑا تیل برآمد کرنے والا ملک ہے اور امریکہ کا قریبی شراکت دار ہے۔ لیکن اس نے فلسطینی علاقوں پر قبضے کی وجہ سے امریکہ کے اتحادی اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے سے بارہا انکار کردیا ہے۔

سن 2020 میں امریکہ کی ثالثی میں ابراہیمی معاہدے کے تحت سعودی عرب کے پڑوسی ممالک متحدہ عرب امارات اور بحرین نے اسرائیل کے ساتھ مکمل سفارتی تعلقات قائم کرلیے ہیں۔

اسرائیل کے وزیر توانائی نے گزشتہ ماہ سعودی عرب کے اس خیال کی مخالفت کی تھی کہ وہ امریکہ کی ثالثی سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کے قیام کے لیے سویلین جوہری پروگرام تیار کرے گا۔

امریکی صدرکا کہنا تھا، “اگر بالکل صاف صاف کہوں تو مجھے نہیں لگتا کہ اسرائیل کے ساتھ کوئی زیادہ مسئلہ ہے اور آیا ہم کوئی ان کے لیے ایسا ذریعہ فراہم کریں گے جس کے ذریعے وہ سویلین نیوکلیئر پاور حاصل کرسکیں یا ان کی سلامتی کا ضامن بن سکیں۔ میرے خیال میں یہ ابھی ذرا دور ہے۔”

اسرائیلی وزیر خارجہ پرامید

بائیڈن نے گزشتہ برس سعودی عرب کے اپنے دورے سے قبل ریاض کی جانب سے اپنے فضائی حدود تمام طیاروں کے لیے کھول دینے کے فیصلے کا بھی ذکر کیا، جس کے نتیجے میں اسرائیل سے مزید پروازوں کے لیے راستہ ہموار ہو گیا۔ انہوں نے کہا، “ہم خطے میں پیش رفت کررہے ہیں۔ اور یہ طرز عمل پر منحصر ہے۔”

اسرائیل کی حکومت نے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو معمول پرلانے کی کوششوں میں ناکامی کا اعتراف کیا ہے۔

تاہم اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن اس سلسلے میں پرامید نظر آتے ہیں۔ اس حوالے سے انہوں نے سنیچرکے روز ریاض کی میزبانی میں ہونے والے ساکر ویڈیو گیمنگ ٹورنامنٹ میں اسرائیلی وفد کی شرکت کا ذکر کیا اور اسے حوصلہ افزا قرار دیا۔

ایلی کوہن کا کہنا تھا، “میں (اسرائیلی) وفد کی شرکت کی تعریف کرتا ہوں۔ ہمارا حتمی مقصد (سعودی عرب) کے ساتھ مکمل تعلقات کے قیام تک پہنچنا ہے۔ جس کا مطلب ہے معاشی امور کے علاوہ انٹیلی جنس، سیاحت، پروازوں وغیرہ کے شعبوں میں تعاون۔ اور مجھے امید ہے کہ جلد یا بہ دیر ہم وہاں تک پہنچ جائیں گے۔”

اپنا تبصرہ بھیجیں