تہران: پاکستانی اور ایرانی فوج کا عسکریت پسندوں کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل پر اتفاق

تہران (ڈیلی اردو/رائٹرز/ڈی پی اے) پاکستانی اور ایرانی افواج کے سربراہان نے ایک ملاقات میں باہمی عسکری تعاون اور انٹیلی جنس شیئرنگ کے شعبے میں تعاون میں وسعت دینے پر اتفاق کیا ہے۔

پاکستانی عسکری حکام کے مطابق ملکی فوجی سربراہ جنرل عاصم منیر نے تہران میں اپنے ایرانی ہم منصب جنرل حسین بغیری سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں دونوں جرنیلوں نے سرحدی علاقوں میں عسکریت پسندوں کی کارروائیوں کے انسداد کے لیے مشترکہ لائحہ عمل پر اتفاق کیا۔

جنرل عاصم منیر یہ دو روزہ دورہ ایک ایسے موقع پر کر رہے ہیں، جب پاکستانی کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان میں حالیہ کچھ عرصے میں علیحدگی پسندوں کے حملوں میں تیزی دیکھی گئی ہے۔ پاکستانی موقف ہے کہ علیحدگی پسند عناصر پاکستانی سرحد کے قریب افغان اور ایرانی علاقوں کو استعمال کرتے ہیں۔ دوسری جانب ایران ملک کے مشرقی صوبے بلوچستان سیستان میں عسکریت پسندوں کی کارروائیوں کی منصوبہ بندی پاکستانی سرزمین پرکیے جانے کا دعویٰ کرتا ہے۔

پاکستانی عسکری ذرائع کے مطابق دو عسکری عہدیداروں نے علیحدگی پسندوں کے خلاف ‘کارگر اقدامات‘ پر اتفاق کیا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابنق حالیہ کچھ عرصے میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسندوں کی جانب سے ایران میں ہونے والے حملوں کے تناظر میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں اونچ نیچ دیکھی گئی ہے۔ پاکستان بھی بلوچ علیحدگی پسندوں کی کارروائیوں کے تانے بانے ایرانی سرزمین سے جوڑتا دکھائی دیتا ہے۔

پاکستانی فوج کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق دونوں فوجی عہدیداروں نے اتفاق کیا کہ دہشت گردی ان دونوں ممالک کے لیے مشترکہ خطرہ ہے، ”فریقین نے سرحدی علاقوں سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ٹھوس اور مربوط اقدامات پر اتفاق کیا اور سکیورٹی کے شعبے میں تعلقات میں وسعت پر رضامندی ظاہر کی۔‘‘

یہ دورہ اس لیے بھی اہم ہے کہ ایک طرف پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان کشیدگی میں اضافہ دیکھا گیا ہے، جب کہ طالبان اور ایران کے درمیان بھی شدید تناؤ پایا جاتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں