واشنگٹن (ڈیلی اردو/رائٹرز/ڈی پی اے) امریکہ نے تصدیق کی ہے کہ یوکرین روسی فورسز کے خلاف امریکہ کے فراہم کردہ کلسٹر بموں کا “مؤثر طور پر” استعمال کر رہا ہے۔ عام شہریوں کے لیے دیر پا نقصان دہ ثابت ہونے والے یہ بم 120 ملکوں میں ممنوع ہیں۔
وائٹ ہاوس میں قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے جمعرات کے روز میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ امریکہ کو موصول ہونے والے ابتدائی فیڈبیک سے پتہ چلتا ہے کہ روسی دفاعی ٹھکانوں اور کارروائیوں کے خلاف کلسٹر بموں کا “مؤثر ” استعمال ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا “یوکرینیوں کی جانب سے ہمیں یہ ابتدائی فیڈ بیک ملی ہے کہ وہ ان (کلسٹر بموں) کا استعمال کافی مؤثر طورپر کررہے ہیں۔ ” انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں مزید تفصیلات یوکرین سے حاصل کی جاسکتی ہیں۔
جان کربی نے مزید کہا کہ امریکہ کے فراہم کردہ کلسٹر بموں کے روسی فورسز کی دفاعی تشکیل اور پوزیشن پر اثرات پڑ رہے ہیں۔
یوکرین نے گزشتہ دنوں جب خبر دار کیا تھا کہ اس کے پاس موجود ہتھیارختم ہوتے جارہے ہیں تو امریکہ اسے یہ ہتھیار فراہم کرنے پر رضامند ہوگیا تھا حالانکہ اس کے حلیف برطانیہ، کینیڈا، نیوزی لینڈ اور اسپین نے ان کے استعمال کی مخالفت کی تھی۔ یوکرین نے بھی اس سلسلے میں یہ وعدہ کیا تھا کہ کلسٹر بموں کا استعمال صرف دشمن روسی فوجیوں کو پیچھے دھکیلنے کے لیے کیا جائے گا۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرین کو کلسٹر بموں کی فراہمی کے فیصلے کو “انتہائی تکلیف دہ” قرار دیا تھا۔
اب روس بھی کلسٹر بم استعمال کرے گا، صدر پوٹن
یوکرین کو کلسٹر بم فراہم کرنے کی امریکہ کی جانب سے تصدیق کے بعد روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا کہ اب روس بھی کلسٹر بموں کا استعمال کرے گا۔
حالانکہ فوجی ماہرین کا خیال ہے کہ روس نے یوکرین کے خلاف جنگ میں پہلے ہی اس طرح کے ہتھیار نصب کر رکھے ہیں۔
کلسٹر بموں کو جب گرایا جاتا ہے تو اس میں موجود چھوٹے چھوٹے بم بہت بڑے علاقے پر پھیل جاتے ہیں اور ان میں سے بہت سے پھٹنے سے رہ جاتے ہیں جو برسوں بعد تک شہریوں کے لیے خطرے کا سبب بنتے رہتے ہیں، جب تک انہیں ناکارہ نہ بنادیا جائے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا کہ تقریباً120 ملکوں نے کلسٹر بموں کے استعمال پر پابندی عائد کررکھی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کلسٹر بموں کو گرانے کے بعد ان کے پھٹنے کی شرح 2.35 فیصد سے بھی کم رہتی ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے اس ماہ کے اوائل میں کہا تھا کہ روس بڑے پیمانے پر کلسٹر بموں کا استعمال کررہا ہے جس کی وجہ سے متعدد عام شہری ہلاک اور شدید زخمی ہوچکے ہیں۔
اس نے یہ بھی کہا تھا کہ یوکرین نے بھی 2022 میں روسی مقبوضہ شہر ایزیم پر راکٹ حملوں کے دوران کلسٹر بموں کا استعمال کیا تھا جس میں کم از کم آٹھ سویلین ہلاک اور 15دیگر زخمی ہوگئے تھے۔