پشاور (ڈیلی اردو) صوبہ خیبرپختونخوا میں دہشتگردی نے ایک بار پھر سر اٹھا لیا جہاں گزشتہ 3 دنوں کے دوران پشاور اور ضلع خیبر میں دہشتگردی کے 3 بڑے واقعات رونما ہوئے جب کہ ایک سال کے دوران خیبر پختونخوا میں دہشتگردی کے 665 واقعات ہوئے۔
18 جولائی کو پشاور کے پوش علاقے حیات آباد میں خودکش حملہ آور نے فرنٹئیر کور کی گاڑی کو نشانہ بنایا جس سے ایف سی کے 7 اہلکاروں سمیت 10 افراد زخمی ہوئے، 30 گھنٹے بھی نہ گزرے تھے کہ ریگی میں ناکہ بندی پر مامور پولیس اہلکاروں پر دہشتگردوں نے جدید اسلحہ سے ا ندھا دھند فائرنگ کی جس سے 2 پولیس اہلکار ہلاک ہوئے۔
دہشتگردوں نے تیسرا حملہ باڑہ میں کیا اور تحصیل کمپاؤنڈ میں گھسنے کی کوشش کی تاہم ناکامی پر خودکش حملہ آوروں نے خود کو اڑا دیا جس میں 4 پولیس اہلکار ہلاک ہوئے جبکہ 8 زخمی ہوگئے تھے۔
خیبرپختونخوا میں ایک سال کے دوران دہشتگردی کے 660 سے زیادہ واقعات پیش آئے، سب سے زیادہ 140 واقعات شمالی وزیرستان میں ہوئے جبکہ ڈیرہ اسماعیل خان میں 81، پشاور میں 56، باجوڑ میں 55 اور جنوبی وزیرستان میں 49 دہشت گردی کے واقعات ہوئے۔
کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے گزشتہ 6 ماہ کے دوران دہشتگروں کے خلاف 1152 آپریشنز کیے، اس دوران 432 شدت پسندوں کو گرفتار کیا گیا جب کہ مختلف آپریشنز کے دوران 139 دہشتگرد مارے گئے۔